resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت سے متعلق روایت کی تخریج(5167-No)

سوال: مسند احمد میں ہے: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز میری رسول اللہﷺ سے ملاقات ہوئی، میں نے جلدی سے آپ کا ہاتھ تھام لیا اور کہا یا رسول اللہ ﷺ مومن کی نجات کس عمل پر ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: اے عقبہ ! زبان تھامے رکھ، اپنے گھر میں ہی بیٹھا رہا کر اور اپنی خطاؤں پر روتا رہ، پھر دوبارہ جب حضور ﷺ سے میری ملاقات ہوئی تو آپ نے خود میرا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: عقبہ! کیا میں تمہیں تورات، انجیل، زبور اور قرآن پاک میں اتری ہوئی تمام سورتوں سے بہترین سورتیں بتاؤں؟ میں نے کہا: جی ہاں! حضور ﷺ ضرور ارشاد فرمایئے، اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر فدا کرے، پس آپ ﷺ نے مجھے اعوذ برب الفلق اور اعوذ برب الناس پڑھائیں، پھر فرمایا: دیکھو عقبہ! انہیں نہ بھولنا اور ہر رات انہیں پڑھ لیا کرنا۔
عقبہ فرماتے ہیں کہ پھر نہ میں انہیں بھولا اور نہ کوئی رات ان کے پڑھے بغیر گزاری، میں نے پھر آپ سے ملاقات کی اور جلدی کر کے آپ کے دست مبارک کو اپنے ہاتھ میں لے کرعرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! مجھے بہترین اعمال کا ارشاد فرمایئے، آپ ﷺ نے فرمایا: سن جو تجھ سے توڑے تو اس سے جوڑ، جو تجھے محروم رکھے تو اسے دے، جو تجھ پر ظلم کرے تو اس سے درگزر کر اور معاف کر دے"۔

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت ’’حسن ‘‘ درجے کی ہے ، لہذا اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔اس روایت کا ترجمہ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری ملاقات نبی کریم ﷺ سے ہوئی تو میں نے آگے بڑھ کر نبی کریم ﷺ کا دست مبارک تھام لیا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! ﷺ مومن کی نجات کس طرح ہوگی؟نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اے عقبہ ! اپنی زبان کی حفاظت کرو اپنے گھر کو اپنےلیے کافی سمجھو اور اپنے گناہوں پر آہ و بکاء کرو۔
کچھ عرصہ بعد دوبارہ ملاقات ہوئی، اس مرتبہ نبی کریم ﷺنے آگے بڑھ کر میرا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا : اے عقبہ بن عامر! کیا میں تمہیں تورات، زبور، انجیل اور قرآن کی تین سب سے بہتر سورتیں نہ بتاؤں ؟
میں نے عرض کیا کہ اللہ مجھے آپ پر نثار کرے، کیوں نہیں ! چنانچہ نبی کریم ﷺنے مجھے سورت اخلاص، سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں اور فرمایا عقبہ ! انہیں مت بھلانا اور کوئی رات ایسی نہ گذارنا جس میں یہ سورتیں نہ پڑھو،چنانچہ میں نے اس وقت سے انہیں کبھی بھولنے نہیں دیا اور کوئی رات انہیں پڑھے بغیر نہیں گذاری ۔کچھ عرصے بعد پھر ملاقات ہوئی تو میں نے آگے بڑھ کر نبی کریم ﷺکا دست مبارک تھام لیا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! ﷺمجھے سب سے افضل اعمال کے بارے میں بتائیے؟نبی کریم ﷺنے فرمایا : عقبہ ! رشتہ توڑنے والے سے رشتہ جوڑو، محروم رکھنے والے کو عطاء کرو اور ظالم سے درگذر اور اعراض کرو۔( مسند احمد، حدیث نمبر: 17334، ط: مؤسسة الرسالة )
تخریج الحدیث:
۱۔امام أحمد بن حنبل (م241 ھ)نے ’’مسندأحمد‘‘(28/570)،رقم الحدیث: 17334، اور(28/654) ،رقم الحدیث: 17452، ط: مؤسسة الرسالة )میں ذکر کیا ہے۔
۲ ۔حافظ ابوبکر بن ہارون رویانی(م307ھ)نے’’مسند الرویانی‘‘(1/146،رقم الحديث:157،ط:مؤسسة قرطبة) میں ذکر کیا ہے۔
۳۔علامہ ابن عساکر(م571ھ)نے’’تاریخ دمشق‘‘(40/496،رقم الحديث: 5 816،ط:دارالفكر)میں ذکر کیا ہے۔
مذكوره اسنادی حیثیت:
علامہ ہیثمی (م807ھ)فرماتے ہیں :اس کو امام احمد نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقات ہیں۔
محقق دکتور علامہ شعیب ارنؤوط(م 1438ھ) نے اس کی سند پر حسن کا حکم لگایا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(1)مسندأحمد:(28/570)،رقم الحدیث: 17334، ط: مؤسسة الرسالة )
حدثنا خلف بن الوليد، حدثنا ابن المبارك، عن يحيى بن أيوب، عن عبيد الله بن زحر، عن علي بن يزيد، عن القاسم،عن أبي أمامة الباهلي، عن عقبة بن عامر، قال: لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتدأته فأخذت بيده، قال: فقلت: يا رسول الله، ما نجاة المؤمن؟ قال: " يا عقبة، احرس لسانك، وليسعك بيتك، وابك على خطيئتك "
قال: ثم لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتدأني فأخذ بيدي، فقال: " يا عقبة بن عامر، ألا أعلمك خير ثلاث سور أنزلت في التوراة والإنجيل والزبور والفرقان العظيم؟ " قال: قلت: بلى، جعلني الله فداك. قال: فأقرأني قل هو الله أحد وقل أعوذ برب الفلق وقل أعوذ برب الناس ثم قال: " يا عقبة، لا تنساهن ، ولا تبت ليلة حتى تقرأهن " قال: " فما نسيتهن قط منذ قال: لا تنساهن ، وما بت ليلة قط حتى أقرأهن "قال عقبة: ثم لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتدأته فأخذت بيده فقلت: يا رسول الله، أخبرني بفواضل الأعمال. فقال: " يا عقبة، صل من قطعك، وأعط من حرمك، وأعرض عمن ظلمك۔
أخرجه الإمام أحمد في ’’مسنده‘‘ (28/654)(17452) من طريق فروة بن مجاهد، عن عقبة بن عامر.و أخرجه الروياني في ’’مسنده‘‘(1/146)(157) وابن عساكر في ’’تاريخه‘‘(40/496)( 5 816) .
وأخرجه أبو نعيم في ’الحلية ‘‘(2/9) في ترجمة عقبة بن عامر، الحديث بلفظه و الطبراني في ’’معجمه الكبير‘‘(17/270)(741)بلفظ: عن عقبة بن عامر قال: لقيت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يوما فقلت: ما النجاة؟ قال: "يا عقبة أمسك عليك لسانك، وليسعك بيتك، وابك على خطيئتك".
و الترمذي في ’’سننه‘‘( 4/ 605 )( 2406) عن عقبة بن عامر قال: قلت: يا رسول الله ما النجاة؟ قال: "املك عليك لسانك، وليسعك بيتك، وابك على خطيئتك" وقال الترمذى: هذا حديث حسن.
و البيهقي في ’’ شعب الإيمان ‘‘(1/ 492 ) (805)بلفظ: عن عقبة بن عامر الجهنى، قال: قلت: يا نبى الله: ما النجاة؟ قال: "أمسك عليك لسانك، وليسعك بيتك، وابك على خطيئتك.

(2) وأورده الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(7/149)( 11558)وقال:قلت: حديث عقبة في الصحيح وغيره باختصار عن هذا.رواه أحمد، ورجاله ثقات.و قال الدكتورشعيب الأرنؤوط:حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي بن يزيد: وهو ابن زياد الألهاني، ومعان بن رفاعة حسن الحديث إلا عند المخالفة. أبو المغيرة: هو عبد القدوس بن الحجاج الخولاني، والقاسم: هو ابن عبد الرحمن أبو عبد الرحمن الدمشقي صاحب أبي أمامة، وأبو أمامة الباهلي: هو الصحابي
الجليل صدي بن عجلان، فهذا الحديث من رواية صحابي عن صحابي.
وأخرج القطعتين الأولى والثالثة منه ابن عدي في "الكامل" 5/1813 من طريق عثمان بن أبي العاتكة، عن علي بن يزيد الألهاني، بهذا الإسناد.
وأخرج القطعة الأولى فقط الخطيب البغدادي في "تاريخه" 8/270- 271من طريق أبي عبد الرحيم خالد بن أبي يزيد الحراني، عن أبي عبد الملك علي بن يزيد، به.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی


uqba bin aamir razi allaho anho say marwi hai huzoor sallaho alai wasallam ki naseehat say mutalliq riwayat ki takhreej , Confirmation of Hadith, Hadees, Narration On the authority of Uqbah bin Aamir (may Allah be pleased with him), regarding the advice of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him).

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees