resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: کسی کی سودی رقم سے قرض لیکر جائز کاروبار اور اپنی ادائیگیوں میں استعمال کرنے کا حکم(5168-No)

سوال: میں نے اپنے دوست سے (بغیر سود کی بنیاد پر) ایک سال کے لئے قرض لیا، جس نے سود کے ذریعہ یہ رقم کمائی ہے۔
(الف) اگر میں اس رقم سے سرمایہ کاری کرتا ہوں تو کیا اس سے حاصل ہونے والا منافع میرے لئے حلال ہوگا؟ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ میں حلال کاروبار میں سرمایہ کاری کر رہا ہوں اور ایک سال میں اپنے دوست کو اصل رقم واپس کردوں گا۔
(ب) اگر میں یہ رقم اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے لئے استعمال کرتا ہوں تو کیا اس کی اجازت ہے؟

جواب: کسی مسلمان کیلئے یہ جانتے ہوئے کہ قرض دینے والا اسے خالص حرام مال سے دے رہا ہے٬ یہ حرام رقم بطور قرض وصول کرنا اور اس کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے٬ اور نہ ہی اس طریقہ سے حرام مال حلال ہوگا٬ حرام مال کا اصول یہ ہے کہ اسے اصل مالک کو لوٹایا جائے٬ اگر مالک معلوم نہ ہو تو اسے بلانیت ثواب صدقہ کرنا ضروری ہے٬ اپنی ضروریات (تجارت یا قرض کی ادائیگی وغیرہ میں) استعمال کرنا جائز نہیں٬ بلکہ اس رقم کو واپس کرنا ضروری ہے٬ تاہم اس کی وجہ سے جائز کاروبار سے حاصل شدہ نفع حرام نہیں ہوگا٬ البتہ اس کے اندر کراہت آئے گی٬ اس لئے حتی الامکان جلد از جلد قرض کی رقم واپس کرنی چاہیے.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (کتاب الکراھیة، الباب الثانی عشر فی الھدایا، 343/5، ط: زکریا)
"اٰکل الربوا وکاسب الحرام … وغالب مالہ حرام لا یقبل ولا یأکل"

رد المحتار: (98/5، ط: دار الفکر)
"(قولہ الحرام ینتقل) ای تنتقل حرمتہ وان تداولتہ الایدی وتبدلت الاملاک، (قولہ ولا للمشتری منہ) فیکون بشرائہ منہ مسیئا لانہ ملکہ بکسب خبیث وفی شرائہ تقریر للخبث ویؤمر بما کان یؤمر بہ البائع من ردہ علی الحربی"

و فیه ایضا: (مطلب البيع الفاسد لا يطيب له و يطيب للمشتري منه، 98/5، ط: دار الفکر)
نقل الحموي عن سيدي عبد الوهاب الشعراني أنه قال في كتابه المنن: وما نقل عن بعض الحنيفة من أن الحرام لا يتعدى ذمتين، سألت عنه الشهاب ابن الشلبي فقال: هو محمول على ما إذا لم يعلم بذلك، أما لو رأى المكاس مثلا يأخذ من أحد شيئا من المكس ثم يعطيه آخر ثم يأخذ من ذلك الآخر آخر فهو حرام اه.

معارف السنن: (باب ما جاء لا تقبل صلاۃ بغیر طھور، 34/1، ط: سعید)
"قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقہائنا کالہدایۃ وغیرہا: أن من ملک بملک خبیث، ولم یمکنہ الرد إلی المالک، فسبیلہ التصدقُ علی الفقراء … قال: إن المتصدق بمثلہ ینبغي أن ینوي بہ فراغ ذمتہ، ولا یرجو بہ المثوبۃ"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

kisi ki soodi raqam say qarz lekar jaiz karoobar or apni adaigiyon mai istimaal karne ka hukum, An order to borrow someone's interest-bearing money and use it for legitimate business and using it in own payments

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance