سوال:
مفتی صاحب ! اگر رخصتی سے پہلے ایک طلاقِ بائن دیدی ہو، تو کیا دوبارہ رجوع ہو سکتا ہے؟
جواب: اگر کسی عورت کو نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے اس کا شوہر ایک طلاق دیدے، تو ایک طلاقِ بائن واقع ہوجاتی ہے، عورت پر عدت گزارنا لازم نہیں ہوتا، البتہ طلاق کے بعد وہی شخص دوبارہ اس سے نکاح کرنا چاہے، تو از سرِ نو نئے مہر اور گواہوں کی موجودگی میں تجدید نکاح کرسکتا ہے، اور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الأحزاب، الایة: 49)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًاo
الھدایة: (240/1، ط: المکتبة الاسلامية)
فَإِنْ فَرَّقَ الطَّلَاقَ بَانَتْ بِالْأُولَى وَلَمْ تَقَعْ الثَّانِيَةُ وَالثَّالِثَةُ) وَذَلِكَ مِثْلُ أَنْ يَقُولَ: أَنْتِ طَالِقٌ طَالِقٌ طَالِقٌ لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدَةٍ إيقَاعٌ عَلَى حِدَةٍ إذَا لَمْ يَذْكُرْ فِي آخِرِ كَلَامِهِ مَا يُغَيِّرُ صَدْرَهُ حَتَّى يَتَوَقَّفَ عَلَيْهِ فَتَقَعُ الْأُولَى فِي الْحَالِ فَتُصَادِفُهَا الثَّانِيَةُ وَهِيَ مُبَانَةٌ.
و فیها ایضاً: (257/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها " لأن حل المحلية باق لأن زواله معلق بالطلقة الثالثة فينعدم قبله۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی