سوال:
بعض لوگ صفر کے آخری بدھ کو خوشیاں مناتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں اور سیر و تفریح کے لیے جاتے ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ اس دن آپ ﷺ اپنی بیماری سے شفایاب ہوگئے تھے، کیا یہ بات صحیح ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ماہ صفر کے آخری بدھ سے متعلق بہت سے باطل نظریات و خیالات ہمارے معاشرے میں پائے جاتے ہیں اور یہ آخری بدھ "سیربدھ" کے نام سے مشہور ہے۔ بعض مرد اور عورتیں اِس دن سیر وتفریح کے لیے جاتے ہیں، بعض لوگ شرینی اور چُوری تقسیم کرتے ہیں، بعض علاقوں میں گھونگنیاں (پکے ہوئے چنے) تقسیم کرتے ہیں، عمدہ قسم کے کھانے پکانے کا اہتمام کرتے ہیں اور اِس دن خوشی وتہوار مناتے ہیں، ان سب رسومات کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ صفر کے آخری بدھ کو جناب رسول اللہ ﷺاپنی بیماری سے صحت یاب ہوئے تھےاور آپ غسل صحت فرما کر سیر وتفریح کے لیے تشریف لے گئے تھے۔
اس عقیدے کی بنیاد اس بات پر ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ صفر کے شروع میں تیرہ دن بیمار رہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا رسول اکرم ﷺصفرکے ابتدائی تیرہ دن بیمار رہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ آپ ﷺ اپنے مرض الوفات میں تیرہ دن تو بیمار رہے، مگر یہ تیرہ دن کون سے تھے؟ اس بارے میں دو اقوال ہیں:
( ۱) ایک یہ کہ صفر کے آخری اور ربیع الاول کے شروع میں بیمار ہوکر وصال فرماگئے۔
( ۲ )دوسرا قول یہ ہے کہ آپ ربیع الاول ہی کے شروع میں بیمار ہوکر وصال فرماگئے۔
ان دونوں اقوال سے واضح ہوتا ہے کہ تاریخی اعتبار سے یہ بات صحیح نہیں ہے کہ آپ صفر کے شروع میں تیرہ دن بیمار رہے، بلکہ صحیح یہ ہے کہ آپ کی بیماری صفر کے آخری دنوں میں شروع ہوئی اور ربیع الاول میں جاکر ختم ہوئی۔
اب غور فرمائیے کہ جب اس عقیدہ کی بنیاد ہی غلط ہوگئی تو اس پر جوعمل قائم کیا جائے گا، وہ کیسے درست ہوسکتا ہے؟ لہذایہ تمام باتیں من گھڑت ہیں، اسلامی اعتبار سے ماہِ صفر کے آخری بدھ کی کوئی اہمیت یا اِس دن شریعت کی طرف سے کوئی خاص عمل مقرر نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القران الکریم: (البقرۃ، الایة: 208)
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِي السِّلْمِ كَآفَّةً ....الخ
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 5770، 138/7، ط: دار طوق النجاۃ)
عن ابی ھریرۃ قال قال النبی صلی اللہ علیه وسلم لا عدویٰ ولا صفر ولا ھامة۔
مرقاۃ المفاتیح: (4/9)
(ولا صفر) قال شارح کانت العرب یزعمون انہ حیۃ فی البطن واللدغ الذی یجدہ الانسان عند جوعۃ من عضہ قال ابوداؤد فی سننہ قال بقیۃ سألت محمد بن راشد عنہ قال کانوا یتشائمون بدخول صفر فقال النبیﷺلاصفر …قال القاضی و یحتمل ان یکون نفیا لما یتوھم ان شھر صفر تکثر فیہ الدواھی والفتن۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی