سوال:
نبی، رسول اور پیغمبر میں کیا فرق ہے؟
جواب: نبی اور رسول اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے ہوتے ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے بھیجتے ہیں، البتہ نبی اور رسول میں فرق یہ ہے کہ رسول اس پیغمبر کو کہتے ہیں، جسے نئی شریعت دی گئی ہو، اس کی دو صورتیں ہیں:
۱) وہ شریعت بالکل ہی نئی ہو، جسے کسی نبی نے ان سے پہلے پیش نہ کیا ہو۔
۲) اس سے پہلے وہ شریعت آچکی ہو، لیکن اس قوم کے لیے وہ نئی ہو، جیسے: حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شریعت ان کے والد حضرت ابراہیم علیہ السلام ہی کی شریعت تھی، لیکن قوم "جرہم" کو حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذریعہ اسی سابقہ شریعت کا علم ہوا، گویا یہ شریعت اس قوم کے لیے نئی تھی، جبکہ نبی ہر پیغمبر کو کہتے ہیں، چاہے اُسے نئی شریعت دی گئی ہو یا پہلی شریعت کا ہی مبلغ ہو، جیسے: اکثر انبیاءِ بنی اسرائیل حضرت موسی علیہ السلام ہی کی شریعت کی تبلیغ کرتے تھے۔ اس تعریف کی رو سے ہر رسول نبی ہوتا ہے، لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔ نوٹ: پیغمبر کا اطلاق دونوں (رسول اور نبی) پر ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مرقاة المفاتيح: (باب بدء الخلق و ذكر الأنبياء، الفصل الاول، 3669/1، ط: دار الفکر)
«وعن أبي ذر رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله أي الأنبياء كان أول؟ قال: " آدم ". قلت: يا رسول الله ونبي كان؟ قال: " نعم نبي مكلم ". قلت يا رسول الله كم المرسلون؟ قال: " ثلاثمائة وبضعة عشر جما غفيرا " وفي رواية أبي أمامة، قال أبو ذر: قلت يا رسول الله كم وفاء عدة الأنبياء قال: " مائة ألف وأربعة وعشرون ألفا، الرسل من ذلك ثلاثمائة وخمسة عشر جما غفيرا» ".
(قلت: يا رسول الله كم المرسلون) ؟ الكشاف، في قوله تعالى: {وما أرسلنا من قبلك من رسول ولا نبي} [الحج: 52] هذا دليل بين على تغاير الرسول والنبي، والفرق بينهما أن الرسول من الأنبياء من جمع إلى المعجزة الكتاب المنزل عليه، والنبي غير الرسول من لم ينزل عليه كتاب، وإنما أمر أن يدعو إلى شريعة من قبله اه. والمشهور في الفرق بينهما أن الرسول من أمر بالتبليغ، والنبي أعم والله تعالى أعلم.
و فیها ایضاً: (کتاب الإیمان، 58/1، ط: دار الفکر)
عن الإمام أحمد عن أبي أمامة قال أبو ذر: «قلت يا رسول الله كم وفاء عدة الأنبياء؟ قال: (مائة ألف وأربعة وعشرون ألفا الرسل من ذلك ثلاثمائة وخمسة عشر جما غفيرا» ) اه.
وهو ظاهر في التغاير، وعليه الجمهور في الفرق بينهما بأن النبي إنسان بعثه الله، ولو لم يؤمر بالتبليغ، والرسول من أمر به فكل رسول نبي، ولا عكس، فلعل وجه التخصيص أن الرسول هو المقصود بالذات في الإيمان من حيث أنه مبلغ، وأن الإيمان بالأنبياء إنما يعرف من جهة تبليغ الرسل، فإنه لا تبليغ للأنبياء، والله أعلم.
تفسیر العثمانی: (491/2)
''جس آدمی کواللہ کی طرف سے وحی آئے وہ ''نبی''ہے ،انبیاء میں سے جن کو خصوصی امتیازحاصل ہو، یعنی مکذبین کے مقابلہ پر جداگانہ امت کی طرف مبعوث ہوں یانئی کتاب اورمستقل شریعت رکھتے ہوں،وہ''رسول نبی''یانبی رسول''کہلاتے ہیں ۔شرعیات میں جزئی تصرف مثلاً کسی عام کی تخصیص یامطلق کی تقییدوغیرہ رسول کے ساتھ خاص نہیں ،عام انبیاء بھی کرسکتے ہیں ۔باقی غیرانبیاء پررسول یامرسل کااطلاق جیساکہ قرآن کے بعض مواضع میں پایاجاتاہے وہ اس معنی مصطلح کے اعتبارسے نہیں ۔وہاں دوسری حیثیات معتبرہیں۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی