عنوان: سودی لین دین سے توبہ کرنے کے بعد مجبوری میں دیے گئے سود کے گناہ کا حکم(5316-No)

سوال: مفتی صاحب ! معلوم یہ کرنا ہے کہ ایک آدمی سود کا معاملہ کرتا تھا، یعنی لوگوں کو سودی قرضہ دیتا تھا، لیکن اب اس آدمی نے اللہ سے سچی توبہ کرلی ہے، اس نے اس معاملے میں کافی نقصان اٹھایا اور اب نہ کرنے کا عزم کیا ہے، کچھ رقم لوگوں کی واپس کرنی ہے، لیکن دوسرے لوگ نہیں مان رہے ہیں، وہ زائد رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں، تو اِس کا گناہ اس کی سر پر ہوگا یا ان لوگوں پر جو نہیں مان رہے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ سودی لین دین سے توبہ کر لینے کے بعد مقروض کو چاہیے کہ وہ اپنے قرض خواہ کی اصل رقم ادا کرنے کے بعد، سودی رقم کے ادا کرنے سے معذرت کر لے اور کسی طرح منت سماجت کر کے اس سے جان چھڑانے کی پوری کوشش کرے، لیکن اگر کوشش میں کامیابی نہ ہو، تو مجبوراً دیے گئے سود پر امید ہے کہ آخرت میں مؤاخذہ نہ ہو گا، اس کا سارا گناہ سود لینے والے پر ہوگا، لیکن ساتھ ساتھ اس پر استغفار بھی کرتا رہے اور آئندہ سودی لین دین سے مکمل توبہ کا عزم کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح مسلم: (باب لعن آکل الربوا، رقم الحدیث: 1598)
عن جابرؓ قال: "لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال: ہم سواء".

الأشباه و النظائر: (ص: 149، قدیم)
"یجوز للمحتاج الاستقراض بالربح".
وتحتہ في الحموي: وذلک نحو أن یقرض عشرۃ دنانیر مثلاً ویجعل لربہا شیئًا معلومًا في کل یوم ربحًا".

البحر الرائق: (باب الربوا، 126/6، ط: کوئته)

فتاویٰ دار العلوم دیوبند: (166/3)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 834 Sep 30, 2020
soodi lain dain say tauba karne kay baad majboori mai diye gaye sood kay gunnah ka hukum, Ruling on the sin of usury given under duress / compulsion after repentance from usurious transactions

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.