عنوان: شوہر نے اپنی بیوی کو کہا "اگر تونے میرا کوئی کام کیا تو تمہیں طلاق ہے" ان الفاظ سے طلاق اور بذریعہ موبائل میسیج طلاق دینے کا حکم (5334-No)

سوال: محترم مفتی صاحب! آٹھ سال پہلے میرے شوہر نے جھگڑے کے دوران مجھے یہ کہا کہ "تم نے میرا کوئی کام کیا تو تمہیں طلاق ہے" پھر دو سیکنڈ کے بعد کہا کہ " تم نے آج میرا کوئی کام کیا تو تمہیں طلاق ہے"
میں اپنے شوہر کے ساتھ اکیلی رہتی ہوں، اس لیے سارے کام مجھے کرنے پڑتے ہیں، میں نے ان کا کام کردیا تھا، اس کے بعد میرے شوہر نے رجوع کرلیا تھا۔
اس جھگڑے کے تین سال بعد کسی مسئلہ کی وجہ سے اپنی امی کے گھر آگئی، امی کے گھر آنے کے پانچ مہینے بعد میرے شوہر نے مجھے میسیج کیا کہ "میں آپ کو طلاق دیتا ہوں" اس میسیج کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد دوسرا میسیج کیا کہ "میں تمہیں دوسری طلاق دیتا ہوں"۔
اس کے علاوہ میرے شوہر لڑائی جھگڑے کے دوران گالی گلوج کرتے ہیں، اور نعوذباللہ اللہ اور رسول صلى الله عليه وسلم کو بھی گالی دیتے ہیں۔
اسی گالی دینے کی وجہ سے میرا ایک بار تجدیدِ نکاح بھی ہو چکا ہے، مگر میرے شوہر بار بار جھگڑے کے دوران نعوذباللہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو گالی دیتے ہیں۔
کیا ایسا کرنے سے بار بار تجدیدِ نکاح کرنا پڑتا ہے؟
براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں میرے مسئلہ کا حل فرمادیں۔

جواب: 1- سوال میں ذکر کردہ صورت اگر واقعتاً سچ ہے، تو چونکہ شوہر نے طلاق کو اس کے کام کرنے کے ساتھ مشروط کیا تھا، لہذا جب بیوی نے اپنے شوہر کا کوئی بھی کام کیا، تو اس پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، اس کے بعد اگر شوہر نے عدت کے دوران ہی رجوع کر لیا تھا، وہ عورت دوبارہ اس کے نکاح میں آگئی تھی، لیکن شوہر کے پاس اب دو طلاقوں کا اختیار تھا، اس کے بعد اگر شوہر ہی نے میسیج کے ذریعے دو طلاقیں دی تھیں، تو اس میسیج کے ذریعے بقیہ دو طلاقیں بھی واقع ہو گئیں اور وہ عورت اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی۔
اس کے بعد اگر وہ خاتون دوبارہ اسی شخص کے ساتھ نکاح کرنا چاہے، تو وہ پہلے شوہر کی عدت گزار کر کسی اور مرد سے نکاح کرے اور اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرے، پھر وہ اسے اپنی مرضی سے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہو جائے ، پھر وہ عورت عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرے تو ایسا کرنا جائز ہے۔
2- غلطی سے اللہ ورسول کی شان میں گستاخی کرنا سخت گناہ ہے، لیکن نکاح نہیں ٹوٹتا، البتہ جان بوجھ کر اللہ ورسول کی شان میں گستاخی کرنے سے ایمان ونکاح کی تجدید کرنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 230)
فَاِنْ طَلَّقَها فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ"....الخ

روح المعانی:
"فإن طلقہا‘‘ متعلقا بقولہ سبحانہ ’’الطلاق مرتان‘‘ .... فلاتحل لہ من بعد‘‘ أي من بعد ذلک التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعہا".

الدر المختار: (باب التعلیق، 355/3، ط: دار الفکر)
"وتنحل الیمین بعد وجود الشرط مطلقا لکن إن وجد فی الملک طلقت".

مصنف ابن أبي شيبة: (ما قالوا في الطلاق مرتان، رقم الحدیث: 19564، 197/10، ط: مؤسسة علوم القرآن)
"عن سماکؓ قال: سمعت عکرمۃؓ یقول: الطلاق مرتان: فإمساک بمعروف، أو تسریح بإحسان، قال: إذا طلق الرجل امرأتہ واحدۃ فإن شاء نکحہا، وإذا طلقہا ثنتین فإن شاء نکحہا، فإذا طلقہا ثلاثاً فلا تحل لہ حتی تنکح زوجاً غیرہ".

الھندیة: (الفصل الثالث في تعلیق الطلاق بکلمة ان و اذا و غیرہا، 488/1)
"واذا أضافہ الی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأتہ: ان دخلت الدار، فأنت طالق".

الدر المختار: (397/3)
"(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) .... (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس".

رد المحتار: (مطلب فی الطلاق بالکتابة، 246/3)
"قوله ( طلقت بوصول الكتاب ) أي إليها ولا يحتاج إلى النية في المستبين المرسوم ولا يصدق في القضاء أنه عنى تجربة الخط ط بحر ومفهومه أنه يصدق ديانة في المرسوم رحمتي ۔۔۔ وفي التاترخانية كتب في قرطاس إذا أتاك كتابي هذا فأنت طالق ثم نسخه في آخر أو أمر غيره بنسخه ولم يمله عليه فأتاها الكتابان طلقت ثنتين قضاء إن إقر أنهما كتاباه أو برهنت وفي الديانة تقع واحدة بأيهما أتاها ويبطل الآخر".

الفتاوى التاتارخانیة: (کتاب أحکام المرتدین، الفصل الأول، 284/7، ط: زکریا)
"وما كان خطأ من الألفاظ، لاتوجب الكفر، فقائله مؤمن علی حاله، و لايؤمر بتجديد النكاح، و لكن يؤمر بالإستغفار و الرجوع عن ذلك".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 526 Oct 03, 2020
shouhar nay apni biwi ko kaha agar tonay mera koi kaam kia to tumhain talaq hai in alfaaz say talaaq or bazariya mobile mesaage talaq dene ka hukum, Ruling on divorce with these words that Husband says to his wife "if you do anything to / for me then you are divorced" and also ruling on divorce by mobile message

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.