سوال:
قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ دجال کا ظہور ہوگا اور وہ دنیا میں آکر فساد پھیلائے گا، براہ کرم یہ بتا دیں کہ اس کا حلیہ کیسا ہوگا؟
جواب: حدیث شریف میں دجال کو اس امت کا سب بڑا فتنہ کہا گیا ہے۔ اسی وجہ سے جناب نبی کریم ﷺ نے وضاحت کے ساتھ امت کے سامنے اس کی نشانیاں بیان فرمائی ہیں تاکہ اس کے پہچاننے میں کسی قسم کی دشورای نہ ہو۔ اس بارے میں ذیل میں چند ایسی روایات ذکر کی جاتی ہیں جن میں دجال کا حلیہ بیان ہوا ہے:
١) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک دفعہ میں سو رہا تھا کہ میں نے خود کو کعبہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا۔ اس دوران میں نے ایک گندمی رنگ کا آدمی دیکھا جس کے بال سیدھے تھے۔ وہ دو آدمیوں کے درمیان اس حالت میں تھا کہ اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ عیسیٰ ابن مریم ہیں۔ پھر میں جانے لگا تو اچانک ایک سرخ بھاری جسم والے شخص پر نظر پڑی، جس کے بال گھنگریالے تھے اور وہ دائیں آنکھ سے کانا تھا، گویا اس کی آنکھ ابھرے ہوئے انگور کی طرح تھی۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ انہوں نے بتایا: یہ دجال ہے۔ اس کی شکل وصورت ابن قطن سے ملتی جلتی تھی۔ ابن قطن خزاعہ قبیلے سے بنو مصطلق کا ایک فرد تھا۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر: 7026)
٢) حضرت عبادہ بن صامت ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بلاشبہ میں نے تمہیں دجال کے متعلق (بہت کچھ) بتایا ہے۔ (اس کے باوجود) مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں تم نے اسے نہ سمجھا ہو، (یاد رکھنا) مسیح دجال ٹھگنے قد والا، باہر کو نکلی ٹیڑھی پنڈلیوں والا اور بہت گھنگھریالے بالوں والا ہوگا، ایک آنکھ سے کانا ہوگا جو کہ مٹی ہوئی ہو گی، نہ تو ابھری ہوئی اور نہ گہری ہوگی، پھر بھی تمہیں کوئی شبہ ہو تو یاد رکھنا کہ تمہارا رب کانا نہیں ہے"۔ (سنن ابو داؤد، حدیث نمبر: 4320)
٣) حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "دجال بے نور آنکھ والا ہے، اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہے "کافر"، پھر آپ ﷺ نے اس کے ہجّے کیے: "ک ف ر" اس کو ہر مسلمان پڑھ سکے گا"۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2933)
خلاصہ یہ کہ دجال کانا ہوگا، اس کے بال بد نما طریقے سے بہت زیادہ گھنگھریالے ہوں گے، دونوں آنکھوں کے درمیان "ک ف ر" لکھا ہوگا، رنگ سرخی مائل سفید ہوگا، قد کا چھوٹا ہوگا اور اس کا جسم بھاری ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح البخاري: (رقم الحديث: 7026، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا أبو اليمان: أخبرنا شعيب، عن الزهري: أخبرني سالم بن عبد الله ابن عمر: أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (بينا أنا نائم رأيتني أطوف بالكعبة، فإذا رجل آدم، سبط الشعر، بين رجلين، ينطف رأسه ماء، فقلت: من هذا؟ قالوا: ابن مريم، فذهبت ألتفت فإذا رجل أحمر جسيم، جعد الرأس، أعور العين اليمنى، كأن عينه عنبة طافية، قلت: من هذا؟ قالوا: هذا الدجال، أقرب الناس به شبها ابن قطن). وابن قطن رجل من بني المصطلق من خزاعة
سنن أبي داؤد: (رقم الحديث: 4320، ط: دار الرسالة العالمیة)
حدثنا حيوة بن شريح، حدثنا بقية، حدثني بحير بن سعد، عن خالد بن معدان، عن عمرو بن الأسود، عن جنادة بن أبي أمية عن عبادة بن الصامت أنه حدثهم، أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: "إني قد حدثتكم، عن الدجال حتى خشيت أن لا تعقلوا، إن مسيح الدجال رجل قصير أفحج، جعد أعور، مطموس العين، ليس بناتئة ولا جحراء، فإن ألبس عليكم، فاعلموا أن ربكم ليس بأعور"
صحيح مسلم: (رقم الحديث: 2933، ط: دار إحياء التراث العربي)
وحدثني زهير بن حرب. حدثنا عفان. حدثنا عبد الوارث عن شعيب بن الحبحاب، عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "الدجال ممسوح العين مكتوب بين عينيه كافر" ثم تهجاها ك ف ر. "يقرؤه كل مسلم".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی