سوال:
مفتی صاحب! کیا کسی غیر مسلم شخص کا خون لے کر کسی مسلمان مریض کو دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ مسلمان مریض کو غیر مسلم کا خون دینا جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ مسلمان کو کسی مسلمان کا ہی خون دیا جائے، کیوں کہ کافر کے خون میں موجود اثرات خبیثہ کا مسلمان کے خون میں منتقل ہونے اور اس پر اثر انداز ہونے کا قوی خطرہ ہے، اسی لیے صلحائے امت نے بچے کو فاسقہ عورت کا دودھ پلوانا بھی پسند نہیں کیا ، لہٰذا مسلمان مریض کو غیر مسلم کا خون دینے سے حتی الامکان پرہیز کرنا چاہیے، لیکن اگر شدید ضرورت ہو اور کوئی متبادل صورت میسر نہ ہو، تو غیر مسلم کا خون دینے کی اجازت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (389/6، ط: سعید)
وکذا کل تداو لا یجوز الا بطاھر وجوزہ فی النہایۃ بمحرم اذا اخبرہ طبیب مسلم ان فیہ شفاء ولم یجد مباحا یقوم مقامہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی