عنوان: خلع سے متعلق چند سوالات کے جوابات(5353-No)

سوال: مفتی صاحب! خلع سے متعلق شریعت میں کیا حکم ہے؟
نیز خلع کے بعد عدت کا کیا حکم ہے؟ اور عدت میں کس کس چیز کی پابندیاں ہوتی ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ شریعت میں اصلاً طلاق کا اختیار صرف مرد کو دیا گیا ہے ، لیکن اگر زوجین میں نبھاؤ کی کوئی شکل نہ رہے اور شوہر بغیر عوض طلاق دینے پر آمادہ نہ ہو تو عورت کے لئے یہ راستہ تجویز کیا گیا ہے کہ وہ خلع کی پیش کش کرکے اپنے کو آزاد کرالے،  لہٰذا شرعاً خلع کے لئے میاں بیوی دونوں کا رضامند ہونا لازم ہے، بیوی کی رضامندی کے بغیر شوہر اس کو خلع لینے پر مجبور نہیں کرسکتا ہے، اور نہ شوہر کی رضامندی کے بغیر عورت خلع حاصل کرسکتی ہے.
اس تفصیل کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات ذکر کیے جاتے ہیں:
1. خلع ایک ایسا معاملہ ہے، جو زوجین کی باہمی رضامندی پر موقوف ہے اور خلع مال کے ذریعے بھی ہوسکتا ہے اور بغیر مال کے بھی، خصوصاً اگر ظلم اور زیادتی شوہر کی طرف سے ہو تو اس خلع کے بدلے مال لینا مکروہ ہے۔
2. خلع کو شریعت میں طلاقِ بائن شمار کیا جاتا ہے اور عدت گزر جانے تک عورت کا نفقہ شوہر کے ذمہ لازم ہے، البتہ اگر عدت کا نفقہ اور رہائش کے خرچ کو ساقط کرنے کی صراحت کردی گئی ہو تو نفقہ اور رہائش کا خرچ ساقط ہوجائے گا۔
3. خلع کے بعد بھی عدت تین حیض ہیں اور خلع کی عدت باقی احکام میں طلاق بائن کی عدت کی طرح ہے۔
4. واضح رہے کہ عدت میں عورت پر درج ذیل پابندیاں عائد ہوتی ہیں، ان کا لحاظ رکھنا ضروری ہے: 
بلا ضرورتِ شدیدہ گھر سے نہ نکلے،  کسی طرح کا بناؤ سنگھار نہ کرے، کوئی زیور نہ پہنے، خواہ سونے چاندی کا ہو یا کسی اور دھات کا، بدن یا کپڑوں میں کوئی خوشبو نہ لگائے، کوئی بھی تیل بدن پر بلا عذر نہ لگائے، اگرچہ وہ خوشبو دار نہ ہو، سرمہ یا کاجل نہ لگائے، مہندی نہ لگائے، شوخ رنگ کے کپڑے نہ پہنے، پردے کے حوالے سے عدت میں بھی وہی احکام ہیں جو عام ایام میں ہیں۔
عورت پر عدت کے دوران اس کے علاوہ بہت سی چیزوں کی پابندی کے حوالے سے جو بے اصل باتیں ہمارے معاشرے میں مشہور ہیں، ان کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 229)
وَلاَ یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَأْخُذُوْا مِمَّا اٰتَیْتُمُوْہُنَّ شَیْئًا اِلاَّ اَنْ یَّخَافَا اَلاَّ یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ ، فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِہٖ ، تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلاَ تَعْتَدُوْہَا ، وَمَنْ یَتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظَّالِمُوْنَo

رد المحتار: (441/3، ط: دار الفکر)
باب الخلع: وأما ركنه فهو كما في البدائع إذا كان بعوض الإيجاب والقبول لأنه عقد على الطلاق بعوض فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول۔

الھندیة: (488/1، ط: دار الفکر)
اذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية إن كان النشوز من قبل الزوج فلا يحل له أخذ شيء من العوض على الخلع وهذا حكم الديانة فإن أخذ جاز۔

الدر المختار: (453/3، ط: دار الفکر)
إلا نفقۃ العدۃ وسکناہا فلا یسقطان إلا إذا نص علیہا فتسقط النفقۃ.

الھندیة: (492/1، ط: دار الفکر)
لو قال لھا: قد خلعتك ونوی الطلاق فھی واحدۃ.

رد المحتار: (444/3، ط: دار الفکر)
قوله: والخلع من الكنايات) لأنه يحتمل الانخلاع عن اللباس، أو الخيرات، أو عن النكاح عناية، ومثله المبارأة (قوله: فيعتبر فيه ما يعتبر فيها) ويقع به تطليقة بائنة إلا إن نوى ثلاثا فتكون ثلاثا، وإن نوى ثنتين كانت واحدة بائنة كما في الحاكم

بدائع الصنائع: (205/3، ط: دار الکتب العلمیة)
ومنها حرمة الخروج من البيت....الخ

الھندیة: (533/1، ط: دار الفکر)
على المبتوتة والمتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد في عدتها كذا في الكافي. والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناء والخضاب ولبس المطيب والمعصفر والثوب الأحمر وما صبغ بزعفران إلا إن كان غسيلا لا ينفض ولبس القصب والخز والحرير ولبس الحلي والتزين والامتشاط كذا في التتارخانية.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 635 Oct 05, 2020
khula se / say mutaaliq chand sawalat kay jawabat, Answers to a few questions related to Khula

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.