سوال:
اللہ پاک نے قرآن مجید میں شیطان کے بارے میں فرمایا ہے کہ "نکل جا پاجی مردود"، جبکہ ہم اپنے بھائی کو بچپن سے "پاجی" کہتے ہیں، اب اس صورت میں ہمارا اپنے بھائی کو "پاجی" کہنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ہر زبان کی اپنی اصطلاح اور عرف ہوتا ہے۔ لفظ ’’پاجی‘‘ فارسی لفظ ہے، جس کے اردو لغت میں درج ذیل معانی آتے ہیں:(۱)ذلیل، کمینہ، رذیل (فیروز اللغات، ص:276، ط: فیروز سنز) (۲) شریر، بد ذات (۳) کم درجے کا پیش خدمت، ادنیٰ ملازم۔
اردو کی عام تفاسیر میں اس آیت کا ترجمہ یوں کیا گیا ہے۔
قَالَ ٱخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُومًا مَّدْحُورًا ۖ لَّمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمْ أَجْمَعِينَ (سورة الاعراف: آیت نمبر18)
ترجمہ:"اللہ نے کہا : نکل جا یہاں سے ذلیل اور مردود ہو کر، ان میں سے جو تیرے پیچھے چلے گا، (وہ بھی تیرا ساتھی ہوگا) اور میں تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا۔"(آسان ترجمہ قرآن، ج:۱، ص:۴۴۶، ط:مکتبہ معارف القرآن ،کراچی)
جبکہ پنچابی میں جو "پا" "جی" کہا جاتا ہے، اس سے مراد بھائی ہوتا ہے اور ہر زبان کی اپنی اصطلاح ہوتی ہے، اس لیے اگر کوئی شخص اپنے عرف اور زبان کے مطابق پاجی کہے تو اس کے کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح زاد المستقنع للشنقيطي: (267/11)
السؤال: ما معنى قول العلماء رحمهم الله: لا مشاحة في الاصطلاح؟
الجواب: الاصطلاح لا مشاحة فيه، بمعنى: أن لكل قوم أن يَصطلحوا على تسمية الشيء باسمه كاصطلاح بينهم، فلا يأتي واحد ويخطئهم، أو يبين عوارهم في اختيار هذا، فهذا مصطلح لهم، ولا مشاحة في الاصطلاح. وإذا اختلف اثنان، فإما أن يختلفا حقيقة أو صورة، فالخلاف ينقسم إلى: خلاف حقيقي وخلاف لفظي، فالخلاف اللفظي هو خلاف المصطلحات.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی