عنوان: نکاح کرنے کا وعدہ توڑنا(5433-No)

سوال: حضرت ! اسکول میں مجھے ایک لڑکی بہت پسند تھی، میں نے اس سے نکاح کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن کچھ وقت کے بعد میں نے کسی وجہ سے اس کے ساتھ نکاح کرنے سے منع کردیا، جس سے اس کو ذہنی اذیت ہوئی، میں نے اس لڑکی سے معافی بھی مانگ لی، لیکن شاید اس نے مجھے معاف نہیں کیا، مفتی صاحب ! رہنمائی فرمائیں کہ مجھے ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

جواب: واضح رہے کہ آپ نے مذکورہ لڑکی کے ساتھ مستقبل میں شادی کرنے کا "وعدہ" کیا تھا، شریعت میں اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی بہت تاکید آئی ہے، بلا عذرِ شرعی وعدہ کو پورا نہ کیا جائے تو آدمی گنہگار ہوتا ہے، تاہم اگر کوئی عذر شرعی ہو، جس کی وجہ سے آدمی اپنے وعدہ کو پورا نہ کرسکے، تو اس صورت میں آدمی گنہگار نہیں ہوگا۔
صورتِ مسئولہ میں ماضی میں جس لڑکی سے آپ نے شادی کا "وعدہ" کیا تھا، اگر اس کے ساتھ شادی کرنے میں کوئی عذر نہ ہو، اور اگر آپ سمجھتے ہوں کہ آپ دونوں کے درمیان تعلقات اچھی طرح نبھ سکیں گے اور لڑکی میں کوئی عیب بھی نہ ہو، تو آپ کو اسی لڑکی سے شادی کرنی چاہیے، تاکہ وعدہ کی پاسداری مکمل ہوسکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (بنی اسرائیل، الایة: 34)
واوفوا بالعھد ان العھد کان مسئولاo

احکام القرآن للجصاص: (372/2، ط: دار الکتب العلمیة)
وقولہ صلی اللہ علیہ وسلم: والمسلمون عند شروطہم فی معنی قول اللہ تعالیٰ (اوفوا بالعقود) وھو عموم فی ایجاب الوفاء بجمیع ما یشترط الانسان علی نفسہ مالم تقم دلالۃ تخصصہ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1160 Oct 14, 2020
nikah karne ka wada torna, Breaking a / the promise to marry / of marriage

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.