سوال:
مفتی صاحب! میں بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھتی ہوں، اکثر رکوع اور سجدہ میں شک ہو جاتا ہے، یعنی یہ لگتا ہے کہ رکوع بھول گئی ہوں، تو ایسی صورت میں میرے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں آپ کو رکوع/ سجدہ کرنے میں شک ہوجائے، تو ایسی صورت میں غالب گمان پر عمل کریں، یعنی اگر غالب گمان یہ ہو کہ رکوع/ سجدہ کر لیا ہے، تو نماز جاری رکھیں، اور اگر غالب گمان رکوع/ سجدہ نہ کرنے کا ہو، تو رکوع/ سجدہ کرلیں، نیز تاخیر سے رکوع/ سجدہ کرنے کی صورت میں سجدہ سہو کرنا لازم ہے، اور اگر گمان غالب کسی طرف نہ ہو، تو اس صورت میں رکوع/ سجدہ کر لیں، اور نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرلیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (قبیل باب صلة المریض، 94/2، ط: سعید)
’’( وجب عليه سجود السهو في) جميع (صور الشك) سواء عمل بالتحري أو بنى على الأقل "فتح" ؛ لتأخير الركن، لكن في السراج: أنه يسجد للسهو في الأخذ بالأقل مطلقاً، و في غلبة الظن إن تفكر قدر ركن‘‘.
و فیه ایضا: (154/2)
حتی لو نسي سجدة من الأولیٰ قضاہا ولو بعد السلام قبل الکلام، لکنہ یتشہد ثم یسجد للسہو ثم یتشہد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی