سوال:
ایک بیٹی ، دو بیٹے اور ایک بیوی۔ سات لاکھ (700,000 ) روپے ہیں، ان کے حصہ کریں؟
جواب: تجہیز و تکفین، قرض و مہر کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے وصیت کی ہو تو ایک تہائی میں وصیت پوری کرنے کے بعد کُل مال کو آٹھ (8) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوی کو آٹھواں حصہ اور بقیہ سات حصوں کو پانچ حصوں میں اس طرح تقسیم کریں گے کہ لڑکی کو ایک حصہ اور ہر لڑکے کو دو حصے ملیں گے، اس تقسیم کی رُو سےسات لاکھ (700,000) میں سے بیوی کو ستاسی ہزار پانچ سو (87,500) لڑکی کو ایک لاکھ بائیس ہزار پانچ سو (1,22,500) اور ہر ایک لڑکے کو دو لاکھ پینتالیس ہزار (2,45,000) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَ اِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ....الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ....الخ
الھندیۃ: (447/6، ط: دار الفکر)
التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروف، كذا في المحيط۔۔۔۔۔ثم بالدين۔۔۔۔ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين۔۔۔ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث
و فیھا ایضاً: (448/6، ط: دار الفکر)
وأما النساء فالأولى البنت ولها النصف إذا انفردت وللبنتين فصاعدا الثلثان، كذا في الاختيار شرح المختار وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين، كذا في التبيين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی