عنوان: حلال جانور کے سات حرام اعضاء(552-No)

سوال: بکرے، گائے اور بیل کے کون سے اجزاء کھانے ممنوع ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ حلال جانور کو شرعی طریقہ سے ذبح کرنے کے باوجود اس کے سات اعضاء کھانا ممنوع اور مکروہ ہے۔ وہ سات اعضاء یہ ہیں:  (۱) بہتا ہوا خون (۲) نر جانور کی پیشاب گاہ (۳) مادہ جانور کی پیشاب گاہ (۴) کپورے (۵) مثانہ (پیشاب کی تھیلی) (۶) پتہ (جگر سے ملی ہوئی صفرا کی تھیلی جو چکناہٹ کے ہضم میں مددگار ہوتی ہے۔ القاموس الوحید) (۷) غدود (گوشت کی گرہ جو کسی بیماری وغیرہ کی وجہ سے ابھر آتی ہے۔(القاموس الوحید)
نوٹ: مذکورہ سات اجزاء میں سے "دم مسفوح" یعنی بہتا ہوا خون قطعی طور پر حرام ہے، جبکہ بقیہ چھ اعضاء کا کھانا مکروہ تحریمی ہے۔
نیز فقہائے کرام نے جہاں حلال جانور کے حرام اعضاء کا ذکر کیا ہے، انہوں نے صرف ان ہی سات اعضاء کو ممنوع قرار دیا ہے، البتہ علامہ طحطاوی نے حاشیہ الطحطاوی علی الدر میں حرام مغز (ریڑھ کی ہڈی میں دماغ تک پہنچنے والا ایک پٹھا) کا بھی اضافہ کیا ہے، اسی وجہ سے اس کی حرمت میں ہمارے اکابر کے فتاوی جات مختلف ہیں۔ چنانچہ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی صاحب نے فتاوی رشیدیہ (409/2، المکتبۃ الحنفیہ)، مفتی شفیع صاحب نے امداد المفتین (ص: 805، ط: دارالاشاعت) اور مفتی محمود گنگوہی صاحب نے فتاوی محمودیہ (298/17، ط: ادارۃ الفاروق) میں حرام مغز کھانے کو ممنوع قرار دیا ہے، جبکہ مفتی کفایت اللہ صاحب نے کفایت المفتی (672/11، ادارۃ الفاروق) اور علامہ ظفر احمد عثمانی صاحب نے امداد الاحکام (312/4) میں اسے حلال لکھا ہے۔ اسی طرح احسن الفتاوی (406/7) اور فتاوی حقانیہ (440/6) میں بھی صرف شروع کے سات اعضاء کا ذکر موجود ہے، ان حضرات نے بھی حرام مغز کو ممنوع اعضاء میں شمار نہیں کیا ہے۔
لہذا مذکورہ اختلاف کی بنا پر بہتر تو یہی یہ ہے کہ حرام مغز کھانے سے اجتناب کیا جائے، تاہم اگر کوئی کھاتا ہے تو اس پر نکیر کرنا بھی درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (749/6، ط: دار الفکر)
(كره تحريما) وقيل تنزيها والأول أوجه (من الشاة سبع الحياء والخصية والغدة والمثانة والمرارة والدم المسفوح والذكر)
(قوله كره تحريما) لما روى الأوزاعي عن واصل بن أبي جميلة عن مجاهد قال: «كره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - من الشاة الذكر والأنثيين والقبل والغدة والمرارة والمثانة والدم» ، قال أبو حنيفة: الدم حرام وأكره الستة، وذلك لقوله عز وجل - {حرمت عليكم الميتة والدم} [المائدة: ٣]- الآية فلما تناوله النص قطع بتحريمه وكره ما سواه، لأنه مما تستخبثه الأنفس، وتكرهه وهذا المعنى سبب الكراهية - لقوله تعالى - {ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: ١٥٧]- زيلعي.
وقال في البدائع آخر كتاب الذبائح: وما روي عن مجاهد فالمراد منه كراهة التحريم بدليل أنه جمع بين الستة وبين الدم في الكراهة والدم المسفوح محرم والمروي عن أبي حنيفة أنه قال: الدم حرام وأكره الستة فأطلق الحرام على الدم، وسمى ما سواه مكروها لأن الحرام المطلق ما ثبتت حرمته بدليل مقطوع به وهو المفسر من الكتاب قال الله تعالى - {أو دما مسفوحا} [الأنعام: ١٤٥]- وانعقد الإجماع على حرمته، وأما حرمة ما سواه من الستة فما ثبت بدليل مقطوع به، بل بالاجتهاد أو بظاهر الكتاب المحتمل للتأويل أو الحديث، فلذا فصل فسمى الدم حراما وذا مكروها اه. أقول: وظاهر إطلاق المتون هو الكراهة. (قوله: من الشاة) ذكر الشاة اتفاقي لأن الحكم لا يختلف في غيرها من المأكولات ط.
(قوله: الحياء) هو الفرج من ذوات الخف والظلف والسباع، وقد يقصر قاموس (قوله: والغدة) بضم الغين المعجمة كل عقدة في الجسد أطاف بها شحم، وكل قطعة صلبة بين العصب ولا تكون في البطن كما في القاموس.

بدائع الصنائع: (61/5، ط: دار الکتب العلمیۃ)
وأما بيان ما يحرم أكله من أجزاء الحيوان المأكول فالذي يحرم أكله منه سبعة: الدم المسفوح، والذكر، والأنثيان، والقبل، والغدة، والمثانة، والمرارة لقوله عز شأنه {ويحل لهم الطيبات ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: ١٥٧] وهذه الأشياء السبعة مما تستخبثه الطباع السليمة فكانت محرمة.

حاشية الطحطاوى على الدر: (360/4، ط: دار المعرفة)
(قوله: والدم المسفوع): وزيد نخاع الصلب. 

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

Print Full Screen Views: 1665 Jan 10, 2019
halal janwar k haram ijza, prohibbited parts of halal animals

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Halaal & Haram In Eatables

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.