سوال:
مفتی صاحب ! میزان بینک والے گھر کے لئے لون دینے کے لیے 15 لاکھ ایڈوانس مانگ رہے ہیں،
ہم نے مشورہ کیا ہے کہ میزان بینک سے گھر لینے کی بجائے قسطوں پر کار لے لیتے ہیں، ہمارے سب ڈوکومینٹس تیار ہیں۔
میزان بینک کا ٹرمز اور کنڈیشن یہ ہے:
کار کا نام : alto vx
کیش پرائس : 12 لاکھ
انسٹالمینٹ پر اِس کار کی قیمت 20 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔
ڈاؤن پیمنٹ 1 لاکھ 80 ہزار گاڑی کی انشورنس اور رجسٹریشن سمیت۔
ماہانہ انسٹالمینٹس : 21 ہزار 430 روپے۔
دورانیہ: 7 سال
مہینہ کی انسٹالمینٹ لیٹ ہوگی، تو جرمانہ ہوگا، وہ پیسے چیریٹی میں جاتے ہیں، ان شرطوں پر کار لینا میرے لئے جائز ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اسلامک بینکنگ کیلئے مستند علماء کرام نے شریعت کے اصولوں کے مطابق ایک نظام تجویز کیا ہے، اور قانونی طور پر بھی اسلامی بینکوں پر اس نظام کی پابندی لازم ہے، لہذا جو غیر سودی بینک مستند علماء کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق معاملات سرانجام دے رہے ہیں، تو ان کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے٬ اور ہماری معلومات کے مطابق میزان بینک فی الحال مستند علماء کرام کی نگرانی میں کام کر رہا ہے٬ اس لئے ان کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے٬ تاہم وقتاً فوقتاً معلومات کرتے رہنا چاہئے، تاکہ بعد میں اگر خدانخواستہ بینک کی طرف سے علماء و مفتیان کرام کے بتائے ہوئے طریقہ سے انحراف سامنے آئے٬ تو اس وقت کی صورتحال کا حکم معلوم ہوسکے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی