عنوان: بٹ کرپٹون (Bit krypton) نامی کمپنی کے ساتھ کاروبار کرنے کا حکم(5540-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک کمپنی جس کا نام بٹ کرپٹون (bit Kryptone) ہے، اس کمپنی کا دعوی یہ ہے کہ وہ کرنسی اور کموڈیٹیز کی فاریکس ٹریڈنگ کرتی ہے۔
اسکا طریقہ یہ ہے کہ کمپنی میں اکاؤنٹ کم از کم پچاس ڈالر دے کر اوپن ہوتا ہے تو پچاس ڈالرکی انویسٹمنٹ پر کمپنی(730دن) دو سال تک روزانہ کی بنیاد پر 0.5فیصد کے حساب سے 0.25ڈالر دیتی رہے گی، یوں 50 ڈالر لگانے پر دو سال تک روزانہ کی بنیاد پر ملنے والی رقم کا اگر حساب لگایا جائے (182.5=730*0.25 تو ٹوٹل رقم 182.5 ڈالر بنتی ہے۔
دوسری آفر کمپنی کی طرف سے یہ ہے کہ اگر کمپنی کو مزید ممبرز (انویسٹرز) پیش کئے جائیں تو جتنے ممبران میں تیار کروں گا تو مجھے اُنکی انویسٹمنٹ کا 7فیصد فوری منافع ملے گا، مثلاً اگر میں کسی سے 1000 ڈالر انویسٹ کرواؤں گا، تو مجھے 70 ڈالر فوری مل جائیں گے اور اس انویسٹر کو بھی دو سال تک0.5 فیصد کے حساب سے دو سال تک روزانہ کی بنیاد پر 5 ڈالر ملتے رہیں گے۔
اس کے علاوہ بھی ان کی کچھ آفرز ہیں، جسکی مجھے سمجھ نہیں آئی، کیا ان بنیادوں پر اس کمپنی کے ساتھ کام کرنا جائز ہے؟
کمپنی کا ویب لنک مندرجہ ذیل ہے:
https://bitkrypton.com/

جواب: منسلکہ لنک پر موجود کمپنی کی ویب سائٹ پر دی گئ معلومات کے مطابق مذکورہ کمپنی کریپٹو کرنسی (Crypto Currency) اور فاریکس (forex) کا کاروبار کرتی ہے٬ کرپٹو کرنسی چونکہ کرنسی کی ایک جدید ڈیجیٹل شکل ہے، جس کی حقیقیت ابھی مکمل طور پر واضح نہیں ہوئی، نیز اس کے ریٹ میں تیزی سے تبدیلی کی وجہ سے اس میں عدم استحکام اور بہت سے ملکوں میں حکومتوں کی پشت پناہی نہ ہونے اور اس قسم کے دیگر مختلف پہلووں سے علماء کرام تحقیق کررہے ہیں، لیکن اب تک اس پر شرعی اصولوں کا اطلاق اور اس کی شرعی حیثیت پورے طور پر واضح نہیں ہوسکی ہے، اس لئے فی الحال اس کے ذریعے معاملات میں لین دین کرنے سے احتیاط کرنی چاہئے.
فاریکس کا کاروبار "سٹہ"٬ "اجرت علی الکفالہ" اور "بیع قبل القبض"(قبضہ سے پہلے آگے فروخت کرنے) وغیرہ جیسی شرعی خرابیوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں٬ کیونکہ ہماری معلومات کے مطابق فاریکس کمپنی کے ساتھ انٹرنیٹ پر کاروبار میں خرید و فروخت، سب کاغذی کاروائی ہوتی ہے٬ خریدی ہوئی اشیاء پر نہ قبضہ ہوتا ہے اور نہ قبضہ مقصود ہوتا ہے ، بلکہ محض نفع و نقصان برابر کیا جاتا ہے ، تویہ سٹّہ کی ایک صورت ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔
اسی طرح انٹرنیٹ پر فارکس کے کاروبار میں کوئی شخص براہ راست خریداری کا اہل نہیں ہوتا٬ بلکہ وہ کسی کمپنی میں کچھ رقم مثلاً ایک ہزار ڈالر سے اکاؤنٹ کھلوا کر اس کے ذریعے سے اس مارکیٹ میں داخل ہوتا ہے٬ اور کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ بڑی رقم سے کوئی سودا کرتا ہے٬ اور کمپنی اس رقم پر کمیشن وصول کرتی ہے٬ جو کہ قرض پر سود ہے یا کفالت کی اُجرت ہے، اور یہ دونوں چیزیں شرعاً ناجائز ہیں، لہذا ایسے کاروبار میں شریک ہونا اور نفع کمانا جائز نہیں، اس سے اجتناب لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بحوث في قضايا فقهية معاصرة: (ص: 22، ط: دار القلم، دمشق)

"والواقع أن الكفالة والقرض لا يختلفان في كونهما عقدي تبرع، وكما لا يجوز أخذ الفائدة على القرض، كذلك لا يجوز أخذ الأجرة على الكفالة، بل إن أجرة الكفالة أولى بالتحريم من فائدة القرض، وذلك لأن الكفالة التزام محض لأداء الدين عن المكفول له، بحيث إذا وقع الأداء فعلا، فإنه يصير قرضا للكفيل على الأصيل، فكأنه التزام بالإقراض، في حين أن الإقراض هو الدفع فعلا، فإذا كان أخذ الأجرة على الإقراض - وهي الفائدة - ممنوعا، فإن أخذ الأجرة على الالتزام به أولى بالمنع"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1393 Nov 03, 2020
bit krypton naami company kay sath karoobar karne ka hukum, Ruling order to do business with a company called Bit krypton

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.