سوال:
ایک شخص کا انتقال ہوا، اس کی تین بیویاں تھیں، جن میں سے دو کا انتقال اس کی زندگی ہی میں ہوگیا تھا اور ایک ابھی زندہ ہے اور تین بیٹیاں اور 11 بیٹے ہیں، میراث کیسے تقسیم ہوگی؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو دو سو (200) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو پچیس (25)، گیارہ بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور تین بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں:
بیوہ کو %12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو %7 فیصد
اور ہر ایک بیٹی کو %3.5 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ ....الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ ....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی