عنوان: تکبیر اولیٰ کی وجہ سے فجر کی سنتیں چھوڑنا(556-No)

سوال: اگر کوئی آدمی تکبیر اولیٰ کا پابند ہے اور وہ فجر کی نماز میں اس وقت حاضر ہوا کہ نماز کھڑی ہوچکی تھی، اب وہ سنت چھوڑ کر تکبیر اولیٰ کے ساتھ جماعت میں شریک ہوگیا اور سنت نہیں پڑھی، اس کے لیے یہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب: احادیث میں فجر کی سنتوں کے بارے میں بہت زیادہ تاکید آئی ہے، احادیث کو سامنے رکھ کر حنفیہ کا مسلک یہ ہے کہ اگر کوئی شخص فجر کی نماز کے لیے مسجد آئے اور جماعت شروع ہوگئی ہو تو اگر اسے امید ہو کہ وہ سنتیں پڑھ کر امام کے ساتھ قعدہ اخیرہ میں شامل ہوجائے گا تو پھر پہلے سنتیں پڑھے، لہٰذا تکبیر اولیٰ کی وجہ سے سنتِ فجر کا چھوڑنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (56/2، ط: دار الفکر)

(وإذا خاف فوت) ركعتي (الفجر لاشتغاله بسنتها تركها) لكون الجماعة أكمل (وإلا) بأن رجا إدراك ركعة في ظاهر المذهب. وقيل التشهد واعتمده المصنف والشرنبلالي تبعا للبحر، لكن ضعفه في النهر (لا) يتركها بل يصليها عند باب المسجد إن وجد مكانا وإلا تركها لأن ترك المكروه مقدم على فعل السنة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1072 Jan 10, 2019
taqbeere ola ki waja se fajar ki sunetein chorna, drop ,quit the fajar'sunnah due to taqbeere ola

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.