سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ میری اہلیہ میکے چلی گئی۔ میں نے کئی بار انہیں بلایا، لیکن وہ نہیں آئی تو میں نے فون پر کہا کہ آج ہفتہ ہے، اگر آپ آئندہ ہفتہ تک نہیں آئیں، تو آپ کو تین طلاق ہے، لیکن وہ پھر بھی نہیں آئی اور اب تقریباً دو سال ہونے کو ہے، ان کے سرپرستوں کو بھی کافی بلایا، لیکن کوئی بھی نہیں آئے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ منکوحہ پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ اور مہر کا حقدار کون ہے؟ اگر اہل پنچائیت مہر کو دونوں میں تقسیم کردیں تو مناسب ہے یا نہیں؟
جواب: صورت مسئولہ میں جس شرط کے ساتھ طلاق کو معلق کیا گیا تھا، چونکہ وہ پائی گئی، لہٰذا تین طلاقیں واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، عدت گزارنے کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے، البتہ پورا مہر شوہر کے ذمہ ادا کرنا واجب ہے۔ اہلِ پنچائیت کا دونوں کے درمیان مہر تقسیم کرنا درست نہیں، ہاں ! اگر عورت اپنی خوشی سے تقسیمِ مہر پر راضی ہوجائے تو الگ بات ہے، کیونکہ وہ اپنی ملکیت میں رقم کے تصرف کا حق رکھتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 230)
فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنۡ ظَنَّاۤ اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَo
الھندیۃ: (420/1، ط: دار الفکر)
وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق
مختصر القدوری: (159/1، ط: دار الکتب العلمیة)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو اثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها
و فیہ ایضاً: (147/1، ط: دار الکتب العلمیة)
فإن سمى أقل من عشرة فلها العشرة ومن سمى مهرا عشرة فما زاد فعليه المسمى إن دخل بها أو مات عنها وإن طلقها قبل الدخول والخلوة فلها نصف المسمى
وإن تزوجها ولم يسم لها مهرا أو تزوجها على أن لا مهر لها فلها مهر مثلها إن دخل بها أو مات عنها وإن طلقها قبل الدخول فلها المتعة وهي ثلاثة أثواب من كسوة مثلها
الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (255/10، ط: دار السلاسل)
٦ - ذهب الفقهاء إلى أن من طلق زوجته طلقة رجعية أو طلقتين رجعيتين جاز له إرجاعها في العدة۔۔۔أما إذا طلق زوجته ثلاثا، فإن الحكم الأصلي للطلقات الثلاث هو زوال ملك الاستمتاع وزوال حل المحلية أيضا، حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر، لقوله تعالى: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} .
شرح المجلۃ لسلیم رستم باز: (654/1، ط: مکتبة حبیبیة)
کل یتصرف فی ملکہ کیف شاء۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی