سوال:
مولانا صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہوا، ورثاء میں بیوہ، تین لڑکے اور چار لڑکیاں ہیں، ان کے درمیان میراث کی تقسیم کیسے ہوگی؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو اسی (80) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو دس (10)، تین بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور چار بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں:
بیوہ کو % 12.5 فیصد
ہر ایک لڑکے کو % 17.5 فیصد
ہر ایک لڑکی کو % 8.75 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ ....الخ
و قوله تعالیٰ: : (النساء، الایة: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی