سوال:
مفتی صاحب ! آج طلوع آفتاب کا وقت 06:42 تھا، اگر کسی کی آنکھ 06:45 بجے کھلے تو کتنی دیر بعد قضاء نماز پڑھ سکتا ہے؟
نیز یہ بھی بتادیں کہ سنا ہے کہ صبح میں کچھ ایسا وقت بھی ہوتا ہے، جس میں فرض نماز بھی ادا نہیں کر سکتے، کیا یہ بات صحیح ہے؟
جواب: فجر کا وقت صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اور سورج نکلنے تک باقی رہتا ہے، جب سورج کا ذرا سا کنارہ نکل آتا ہے تو فجر کا وقت ختم ہوجاتا ہے، پس آج مورخہ 6 نومبر 2020 کو فجر کی نماز کا آخری وقت 06:41 تک ہے، اس کے بعد اشراق کا وقت داخل ہونے تک فجر کی نماز نہیں پڑھ سکتے، اشراق کا وقت داخل ہوتے ہی فجر کی قضاء پڑھ سکتے ہیں۔
نیز واضح رہے کہ عین طلوعِ آفتاب کے وقت، نصف النہار یعنی زوال کے وقت اورعین غروبِ آفتاب کے وقت ہر قسم کی نماز پڑھنا ممنوع ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (باب اوقات الصلوات الخمس، 426/1، ط: دار الکتب العلمیة)
عن عبداللہ بن عمرو عن النبی ﷺ قال: ۔۔۔۔۔ووقت الفجر مالم تطلع الشمس۔
و فیه ایضاً: (باب الأوقات التي نهي عن الصلاة فیها، رقم الحدیث: 831، 274/1، ط: بیروت)
عن عقبة بن عامر الجهني رضي اللّٰه عنه یقول: ثلاث ساعات کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم نهانا أن نصلي فیهن: حین تطلع الشمس بازغةً حتی ترتفع، وحین یقوم قائم الظهیرة حتی تمیل الشمس، وحین تضیف الشمس للغروب حتی تغرب".
الدر المختار: (370/1، ط: دار الفکر)
''( وكره ) تحريماً...( صلاة ) مطلقاً ( ولو ) قضاء أو واجبة أو نفلا أو ( على جنازة وسجدة تلاوة وسهو ) ( مع شروق ) ( واستواء ) ( وغروب ، إلا عصر يومه ) فلا يكره فعله لأدائه كما وجب''۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی