سوال:
اگر کوئی شخص با وضو ہو اور وضو کی حالت میں وہ شراب پی لے تو کیا شراب پینے کی وجہ سے اس کا وضو ٹوٹ جائے گا یا برقرار رہے گا؟
جواب: واضح رہے کہ شراب ام الخبائث اور تمام برائیوں کی جڑ ہے، اس کا پینا ناجائز اور حرام ہے، تاہم اگر کسی نے وضو کی حالت میں شراب پی لی اور نشہ نہیں ہوا تو وضو نہیں ٹوٹے گا، البتہ حرام کام کے سرزد ہونے کی وجہ سے دوبارہ وضو کرلینا بہتر ہے، اور اگر شراب پینے کے بعد نشہ اس قدر غالب آجائے کہ آدمی سے صحیح طرح چلا نہ جائے اور قدم ادھر ادھر ڈگمگانے لگیں یا بہکی بہکی باتیں کرنے لگے اور رشتوں کی تمیز ختم ہوجائے تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (نواقض الوضو، ج: 1، ص: 143، ط: ایچ ایم سعید)
"(و) ينقضه (إغماء) ومنه الغشي (وجنون وسكر) بأن يدخل في مشيه تمايل ولو بأكل الحشيشة.
رد المحتار: (89/1، ط: دار الفکر)
ومندوب في نيف وثلاثين موضعا ذكرتها في الخزائن: منها بعد كذب وغيبة وقهقهة وشعر وأكل جزور وبعد كل خطيئة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی