resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "جب کوئی وبا آسمان سے نازل ہوتی ہے تو وہ مسجدوں کو آباد کرنے والوں سے ہٹا لی جاتی ہے" حدیث کی تحقیق (5665-No)

سوال: مندرجہ ذیل حدیث کی تحقیق مطلوب ہے: "رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی وباء آسمان سے نازل کی جاتی ہے تو مساجد کے آباد کرنے والوں سے ہٹالی جاتی ہے۔

جواب: پوچھے گئے سوال میں مذکور حدیث آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،اس حدیث کو محدثین نے "ضعیف "قرار دیا ہے، لیکن امام بیہقی رحمہ اللہ (م 458 ھ) نے فرمایا ہے کہ اس حدیث کے اور بھی طرق وشواہد ہیں، ان کو جب یکجا کیا جائے تو ان سے اس روایت کو تقویت ملتی ہے، جس سے اس روایت کا ضعف کم ہو جائے گا، لہذا یہ روایت فضائل میں بیان کی جا سکتی ہے۔
مذکورہ حدیث امام بیہقی رحمہ اللہ (م 458 ھ) نے اپنی کتاب "شعب الإیمان" میں حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ سے دو مختلف الفاظ کے ساتھ روایت فرمائى ہے، ذیل میں دونوں روایتوں کو ذکر کیا جاتا ہے:
١- ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں زمین والوں پر عذاب نازل کرنے کا ارادہ کرتا ہوں، لیکن جب میں دیکھتا ہوں میرے گھروں (مسجدوں) کو آباد کرنے والوں کو، میرے لیے آپس محبت کرنے والوں کو اور سحری کے وقت استغفار کرنے والوں کو تو پھر میں ان سے اپنا عذاب ہٹا لیتا ہوں"۔
٢- ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جب آسمان سے کوئی وبا نازل کی جاتی ہے، تو مسجدوں کو آباد کرنے والوں سے اس وبا کو ہٹا لیا جاتا ہے"۔
(شعب الإيمان: حديث نمبر: 2685-2686)
تخریج الحدیث:
1- اس حدیث کو حافظ ابن عدی رحمہ اللہ (م 365 ھ) نے "الکامل" میں زافر بن سليمان أبي سليمان القوهستاني کے تذکرے میں 5/ 195، رقم الحديث (7308-7309)، ط:مكتبة الرشد، میں نقل فرمایا ہے۔
2- امام دارقطنی رحمہ اللہ (م 385 ھ) نے "الافراد" میں بحوالہ تفسیر ابن کثیر7/ 159، ط: مؤسسة قرطبة، میں نقل فرمایا ہے۔
3- حافظ ابو نعیم رحمہ اللہ (م 430 ھ) نے "تاریخ اصبہان" ميں أحمد بن محمد بن موسى کے تذکرے میں ، 1/ 159، ط: دار الكتب العلمية، میں نقل فرمایا ہے۔
4- امام بیہقی رحمہ اللہ (م 458 ھ) نے "شعب الإیمان" میں باب في الصلاة/ فضل المشي إلى المساجد، 4/ 379، رقم الحديث (2685-2686)، ط: مكتبة الرشد، میں نقل فرمایا ہے۔
5- امام دیلمی رحمہ اللہ (م 509 ھ) نے "مسند الفردوس" مسمى ب "زہر الفردوس" میں 1/ 574، رقم الحديث (243)، ط: جمعية دار البر، میں درج ذیل الفاظ میں نقل فرمایا ہے۔
ترجمہ:حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب الله تعالیٰ کسی قوم پر کوئی مصیبت نازل کرنے کا ارادہ کرتا ہے، تب وہ مسجد والوں کو دیکھ کر اس قوم سے وہ مصیبت ٹال دیتا ہے"۔

حدیث کى اسنادى حیثیت:
1-امام بیہقی رحمہ اللہ (م 458 ھ) کے نزدیک حدیث انس بن مالک رضی اللہ عنہ ضعیف ہے، تاہم وہ فرماتے ہیں اس موضوع کى دیگر روایات کو اگر حدیث انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ ملایا جائے، تو حدیث انس کو تقویت حاصل ہو جائے گى ، واللہ اعلم۔
2-حافظ ابن عدی رحمہ اللہ (م 365 ھ) نے"زافر بن سلیمان" کى سند سے اس حدیث کو بیان فرمانے کے بعد فرمایا ہے: "زافر" کى اس کے علاوہ بھى اور روایات ہیں، لیکن ان کى احادیث کى سند اور متن دونوں اعتبار سے "مقلوب" ہوتى ہیں اور ان کى روایات عام طور سے منفرد ہوتى ہیں، یعنى ان کى روایات کو کسى اور راوى نے بیان نہیں کیا ہوتا ہے، البتہ ان کے ضعیف ہونے کے باوجود ان کى روایات کو لکھا جائے گا۔
3- حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (م 774 ھ) نے امام دارقطنى رحمہ اللہ کى "الافراد" کى روایت نقل کرنے کے بعد اسے "غریب "(محدثین کى ایک اصطلاح) قرار دیا ہے۔
4- حافظ دیلمى (م 509 ھ) کى روایت کو علامہ سیوطى رحمہ اللہ (م 911 ھ) نے اپنى کتاب "الجامع الصغیر" میں نقل حافظ دیلمی کے حوالے سے نقل فرمانے کے بعد اس حدیث کے ضعف کى طرف اشارہ فرمایا ہے، نیز علامہ مناوى رحمہ اللہ (م 1031 ھ) نے "التیسر شرح الجامع الصغیر" میں ضعیف قرار دیا ہے۔ (1)
اگرچہ اس حدیث کو مذکورہ بالا محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے، لیکن جیسا کہ امام بیہقى رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس حدیث میں مذکور مضمون دیگر روایات میں بھى آیا ہے، اگر ان کو بھى شامل کیا جائے، تو اس روایت کا ضعف کم ہو جائے گا، ذیل میں حدیث انس کے علاوہ روایات کو نقل کیا جاتا ہے:
١- حدیث أبي ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ:
ترجمہ:"جب کوئی آفت نازل ہوتی ہے، تو مسجدوں کے آباد کرنے والے اس آفت سے محفوظ رہتے ہیں"۔(فضائل بيت المقدس لابن المرجي: ص 403 باب جامع في فضل المساجد، ط: دار الكتب العلمية) (2)
٢- حدیث خالد بن معدان الكلاعي رحمه اللہ (مرسل)
ترجمہ:حضرت خالد بن معدان رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ "میرے نزدیک (اللہ تعالی کے نزدیک) سب سے زیادہ پسندیدہ بندے وہ ہیں، جو آپس میں میرے لیے محبت کرتے ہیں، جو مسجدوں کو آباد کرتے ہیں اور سحری کے وقت استغفار کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں کہ جب میں زمین والوں پر کسی عذاب یا سزا نازل کرنے کا ارادہ کرتا ہوں، تو میں اپنے پسندیدہ بندوں کی وجہ سے اپنا عذاب زمین والوں سے ہٹا لیتا ہوں"۔ (کتاب الأولياء لابن أبي الدنيا ص: ٣٢، رقم الحدیث (76)،ط: مؤسسة الكتب الثقافية) (3)
٣- حديث معمر عن رجل من قريش رحمه الله (مرسل)
ترجمہ: (اس کے الفاظ سابقہ حدیث کی طرح ہیں، لہذا ان کا ترجمہ گزر چکا ہے۔)(مصنف عبد الرزاق الصنعانی: ٣/ ٤٨ رقم الحدیث (4740)، ط: المجلس العلمي-الهند) (4)

خلاصہ بحث اور حدیث کا حکم:
اس حدیث کو محدثین نے "ضعیف "قرار دیا ہے، لیکن امام بیہقی رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ اس حدیث کے اور بھی طرق وشواہد ہیں، ان سے اس روایت کو تقویت ملتی ہے، جس سے روایت کا ضعف کم ہو جائے گا، لہذا یہ روایت فضائل میں بیان کی جا سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(1) شعب الإيمان: (باب في الصلاة/ فضل المشي إلى المساجد، 4/ 379، رقم الحديث (2685-2686)، ط: مكتبة الرشد)
أخبرنا أبو طاهر الفقيه، حدثنا حاجب بن أحمد، حدثنا عبد الرحيم بن منيب، حدثنا معاذ بن خالد، عن صالح، عن جعفر بن زيد، وأبان، وثابت، عن أنس بن مالك، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: يقول الله عز وجل: " إني لأهم بأهل الأرض عذابا فإذا نظرت إلى عمار بيوتي والمتحابين في والمستغفرين بالأسحار صرفت عنهم ".
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، حدثنا أبو نصر أحمد بن سهل الفقيه ببخارى، حدثنا صالح بن محمد بن حبيب الحافظ، حدثنا محمد بن بكار، حدثنا زافر بن سليمان، حدثنا عبد الله بن أبي صالح، عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا عاهة من السماء أنزلت صرفت عن عمار المساجد " . وذكر معه حديثين آخرين، وقال: هذه الأسانيد، عن أنس بن مالك في هذا المعنى إذا ضممتهن إلى ما روي في هذا الباب،عن غيره أخذت قوة والله أعلم .

2- الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي : (ترجمة زافر بن سليمان أبي سليمان القوهستاني، 5/ 195، رقم الحديث (7308-7309)، ط:مكتبة الرشد)
من طریق زافر بن سليمان، عن عبد الله بن أبي صالح، عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أنزل الله عز وجل عاهة من السماء على الأرض، صرفت عن عمار المساجد.
وقال ابن عدي: ولزافر غير ما ذكرت، وكان أحاديثه مقلوبة الإسناد، مقلوبة المتن، وعامة ما يرويه لا يتابع عليه، ويكتب حديثه مع ضعفه.

3- الأفراد للدارقطني کما في تفسير ابن كثير: (7/ 159، ط: مؤسسة قرطبة،)
من طريق حكامة بنت عثمان بن دينار، عن أبيها، عن أخيه مالك بن دينار، عن أنس، مرفوعًا، وقال الدارقطني: غريبٌ.

4- تاريخ أصبهان لأبي نعيم: (ترجمة أحمد بن محمد بن موسى، 1/ 159، ط: دار الكتب العلمية)

5- مسند الفردوس للديلمي المسمى بزهر الفردوس: (1/ 574، رقم الحديث (243)، ط: جمعية دار البر)
من طريق محمد بن الحسين بن مكرم، حدثنا محمد بن بكار، حدثنا زافر بن سليمان، به، كلفظ الدارقطني، وأورده السيوطي في "الجامع الصغير" 1/ 96 رقم الحديث (401)، ورُمز له بالضعف، وقال المناوي في "التيسير" 1/ 67: ضعيف لضعف زافر وغيره.

(2) شاهده من حديث أبي هريرة رضي الله عنه:
فضائل بيت المقدس لابن المرجي (ص 403 باب جامع في فضل المساجد، ط: دار الكتب العلمية)
من طريق عيسى بن موسى، عن أبي داود، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الحرة،عن أبي هريرة، عن رسول الله ﷺ قال: "إذا نزلت بلية نجا منها عمار المساجد".

(3) شاهده من حديث خالد بن معدان الكلاعي رحمه الله (مرسلا):
الأولياء لابن أبي الدنيا : (ص: 32، رقم الحديث (76)، ط: مؤسسة الكتب الثقافية)
عن خالد بن معدان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن أحب عبادي إلي الذين يتحابون من أجلي، الذين يعمرون مساجدي، ويستغفرون بالأسحار، أولئك الذين إذا أردت أهل الأرض بعقوبة أو بعذاب ثم ذكرتهم صرفت عقوبتي عنهم من أجلهم".

(4) شاهده من حديث معمر عن رجل من قريش رحمه الله (مرسلا):
مصنف عبد الرزاق الصنعاني : (كتاب الصلاة/ باب الصلاة من الليل، 3/ 48، رقم الحديث (4740)، ط: المجلس العلمي- الهند)
عبد الرزاق،عن معمر، عن رجل من قريش وغيره يرجعونه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال الله: "إن أحب عبادي إلي المتحابون في الدين يعمرون مساجدي، ويستغفرون بالأسحار، أولئك الذين إذا ذكرت خلقي بعذاب ذكرتهم فصرفت عذابي عن خلقي".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

jab koi waba aasman se / sey nazil hoti he, too wo masjidoo ko abaad karne / karney waloo se / sey hatali jati he"is hadis / hadees ki tehqeeq / tahqeeq, Confirmation of Hadith, Hadees, Narration regarding"When an epidemic descends from the sky, it is removed from those who inhabit the mosques"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees