resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "جب کوئی وبا آسمان سے نازل ہوتی ہے تو وہ مسجدوں کو آباد کرنے والوں سے ہٹا لی جاتی ہے" حدیث کی تحقیق (5665-No)

سوال: مندرجہ ذیل حدیث کی تحقیق مطلوب ہے: "رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی وباء آسمان سے نازل کی جاتی ہے تو مساجد کے آباد کرنے والوں سے ہٹالی جاتی ہے۔

جواب: پوچھے گئے سوال میں مذکور حدیث، امام بیہقی رحمہ اللّٰہ نے اپنی کتاب "شعب الإیمان" میں حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ سے دو مختلف الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے، ذیل میں دونوں روایتوں کو ذکر کیا جاتا ہے:
١- أَخْبَرَنَا أَبُو طَاهِرٍ الْفَقِيهُ، حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُنِيبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ زَيْدٍ، وَأَبَانَ، وَثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: يَقُولُ اللهُ عَزَّوَجَلَّ: "إِنِّي لَأَهُمُّ بِأَهْلِ الْأَرْضِ عَذَابًا فَإِذَا نَظَرْتُ إِلَى عُمَّارِ بُيُوتِي والْمُتَحَابِّينَ فِيَّ والْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ صَرَفْتُ عَنْهُمْ".
(شعب الإيمان للبيهقي: ٤/ ٣٧٩ (٢٦٨٥)الصلاة/ فضل المشي إلى المساجد، بثلاثة طرقٍ،
ترجمہ:
حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں زمین والوں پر عذاب نازل کرنے کا ارادہ کرتا ہوں، لیکن جب میں دیکھتا ہوں میرے گھروں (مسجدوں) کو آباد کرنے والوں کو، میرے لیے آپس محبت کرنے والوں کو اور سحری کے وقت استغفار کرنے والوں کو، تو پھر میں ان سے اپنا عذاب ہٹا لیتا ہوں۔
٢- أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الحَافِظُ، حدثَنَا أَبُو نَصْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَهْلٍ الفَقِيهُ بِبُخَارَى، حدثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِيبٍ الحَافِظُ، حدثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ، حدثَنَا زَافِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حدثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا عَاهَةٌ مِنَ السَّمَاءِ أُنْزِلَتْ، صُرِفَتْ عَنْ عُمَّارِ الْمَسَاجِدِ".
(شعب الایمان للبیہقی: ٤/ ٣٧٩ حدیث نمبر: (٢٦٨٦) باب في الصلاة/ فضل المشي إلى المساجد)
ترجمہ:
حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب آسمان سے کوئی وبا نازل کی جاتی ہے، تو مسجدوں کو آباد کرنے والوں سے اس وبا کو ہٹا لیا جاتا ہے۔
امام بیہقی رحمہ اللّٰہ کا مذکورہ بالا دونوں حدیثوں پر کلام :
وذكر معه حديثين آخرين، وقال: هذه الأسانيد عن أنس بن مالك في هذا المعنى، إذا ضممتهن إلى ما روي في هذا الباب عن غيره أخذت قوة، والله أعلم.
(شعب الایمان للبیہقی: ٤/ ٣٧٩ حدیث نمبر: (٢٦٨٦) باب في الصلاة/ فضل المشي إلى المساجد)
ترجمہ:
امام بیہقی رحمہ اللّٰہ نے حدیث انس رضی اللّٰہ عنہ ذکر کرنے کے بعد دو اور احادیث ذکر کی ہیں، اس کے بعد فرمایا ہے: ان سندوں کے ساتھ یہ مضمون حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے اور یہی مضمون دوسرے راویوں سے بھی روایت کیا گیا ہے، جب ان کو حدیث انس رضی اللّٰہ عنہ کے ساتھ ملائیں گے، تو حدیث انس رضی اللّٰہ عنہ کو ان سے تقویت ملے گی۔
حدیث انس رضی اللّٰہ عنہ دیگر کتب احادیث میں بھی وارد ہوئی ہے، ذیل میں انہیں بالترتیب ذکر کیا جاتا ہے:
حدیث انس رضی اللّٰہ عنہ دیگر کتب حدیث میں
مذکورہ بالا حدیث درج ذیل کتب احادیث میں بھی آئی ہے:
١- حَكَّامَةَ بِنْتِ عُثْمَانَ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهَا، عَنْ أَخِيهِ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَنَسٍ مَرْفُوعًا: "إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَاهَةً، نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْمَسَاجِدِ، فَصَرَفَ عَنْهُمْ".
أخرجه الدارقطني في "الأفراد" وقال : غريب.
(تفسير ابن كثير: ٤/ ١٢٠، ت سلامة ).
٢- (الکامل لابن عدي: ٥/ ١٩٥ (٧٣٠٨-٧٣٠٩) ترجمة زافر بن سليمان أبي سليمان القوهستاني، بطريقين، وقال: ولزافر غير ما ذكرت، وكان أحاديثه مقلوبة الإسناد، مقلوبة المتن، وعامة ما يرويه لا يتابع عليه، ويكتب حديثه مع ضعفه.
٣- (تاريخ أبي نعيم: 1/ ١٥٩) ترجمة أحمد بن محمد بن موسى.
٤- (مسند الفردوس للديلمي (زهر الفردوس): ١/ ٥٧٤ (٢٤٣).
ولفظه: "إِذَا أَرَادَ اللهُ بِقَوْمٍ عَاهَةً، نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْمَسَاجِدِ، فَصَرَفَ عَنْهُمْ".
زہر الفردوس للدیلمی رحمہ اللّٰہ کے الفاظ کا ترجمہ:
حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب الله تعالیٰ کسی قوم پر کوئی مصیبت نازل کرنے کا ارادہ کرتا ہے، تب وہ مسجد والوں کو دیکھ کر اس قوم سے وہ مصیبت ٹال دیتا ہے۔
مذکورہ بالا حدیث پر محدثین کا کلام :
وأورده السيوطي في «الجامع الصغير» ١/ ٩٦ (٤٠١)، ورُمز له بالضعف، وقال المناوي في «التيسير» ١/ ٦٧: ضعيف لضعف زافر وغيره.
ترجمہ:
حدیث انس رضی اللّٰہ عنہ کو امام سیوطی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے اپنی کتاب "الجامع الصغیر" میں ذکر کر کے، اسے ضعیف قرار دیا ہے اور علامہ مناوی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے "التیسیر شرح الجامع الصغیر" میں اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔
نیز حدیث انس رضی اللّٰہ عنہ میں مذکور مضمون، دیگر صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین اور تابعین سے مروی ہے، جنہیں محدثین کی اصطلاح میں "شاھد" کہا جاتا ہے، ذیل میں ان شواھد کا ذکر کیا جاتا ہے:
حدیث أنس رضی اللّٰہ عنہ کے شواھد
١- حدیث أبي ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ:
"إِذَا نَزَلَتْ بَلِيَّةٌ، نَجَا مِنْهَا عُمَّارُ الْمَسَاجِدِ".
(فضائل بيت المقدس ص: ٤٠٣ باب جامع في فضل المساجد)
ترجمہ:
جب کوئی آفت نازل ہوتی ہے، تو مسجدوں کے آباد کرنے والے اس آفت سے محفوظ رہتے ہیں۔
٢- حدیث خالد بن معدان الكلاعي رحمه اللہ مرسلا
٧٦- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، أنا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي إِبْرَاهِيمَ بْنَ الْأَشْعَثِ، نا عُمَرُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ أَحَبَّ عِبَادِي إِلَيَّ الَّذِينَ يَتَحَابُّونَ مِنْ أَجْلِي، الَّذِينَ يُعَمِّرُونَ مَسَاجِدِي، وَيَسْتَغْفِرُونَ بِالْأَسْحَارِ، أُولَئِكَ الَّذِينَ إِذَا أَرَدْتُ أَهْلَ الْأَرْضِ بِعُقُوبَةٍ أَوْ بِعَذَابٍ ثُمَّ ذَكَرْتُهُمْ صَرَفْتُ عُقُوبَتِي عَنْهُمْ مِنْ أَجْلِهِم".
(کتاب الأولياء لابن أبي الدنيا ص: ٣٢)
ترجمہ:
حضرت خالد بن معدان رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے نزدیک (اللہ تعالی کے نزدیک) سب سے زیادہ پسندیدہ بندے وہ ہیں، جو آپس میں میرے لیے محبت کرتے ہیں، جو مسجدوں کو آباد کرتے ہیں اور سحری کے وقت استغفار کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں کہ جب میں زمین والوں پر کسی عذاب یا سزا نازل کرنے کا ارادہ کرتا ہوں، تو میں اپنے پسندیدہ بندوں کی وجہ سے اپنا عذاب زمین والوں سے ہٹا لیتا ہوں۔
٣- حديث معمر عن رجل من قريش رحمه الله
٤٧٤٠- عَبْدُ الرَّزَّاقِ،عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَغَيْرِهِ يُرْجِعُونَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ: "إِنَّ أَحَبَّ عِبَادِي إِلَيَّ الْمُتَحَابُّونَ فِي الدِّينِ يُعَمِّرُونَ مَسَاجِدِي، وَيَسْتَغْفِرُونَ بِالْأَسْحَارِ، أُولَئِكَ الَّذِينَ إِذَا ذَكَرْتُ خَلْقِي بِعَذَابٍ ذَكَرْتُهُمْ فَصَرَفْتُ عَذَابِي عَنْ خَلْقِي".
(مصنف عبد الرزاق الصنعانی: ٣/ ٤٨)
اس کے الفاظ سابقہ حدیث کی طرح ہیں، لہذا ان کا ترجمہ گزر چکا ہے۔
خلاصہ بحث اور حدیث کا حکم:
اس حدیث کے بعض راویوں کو محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے، لیکن امام بیہقی رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ اس حدیث کے اور بھی طرق وشواہد ہیں، ان سے اس روایت کو تقویت ملتی ہے، جس سے روایت کا ضعف کم ہو جائے گا، لہذا یہ روایت فضائل میں بیان کی جا سکتی ہے۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

jab koi waba aasman se / sey nazil hoti he, too wo masjidoo ko abaad karne / karney waloo se / sey hatali jati he"is hadis / hadees ki tehqeeq / tahqeeq, Confirmation of Hadith, Hadees, Narration regarding"When an epidemic descends from the sky, it is removed from those who inhabit the mosques"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees