عنوان: فالج کی وجہ سے یادداشت ختم ہونے والی عورت کی نماز اور روزہ کا حکم(568-No)

سوال: ایک عورت جن کو ماہِ صفر میں فالج کا اثر ہونے کی وجہ سے ان کے دماغ پر اثر پڑگیا، جس سے وہ اپنی یادداشت کھوبیٹھیں، لیکن اب علاج کرنے کے بعد ان کا تھوڑا بہت دماغ کام کررہا ہے، لیکن اب بھی پورا دماغ کام نہیں کررہا۔ فالج سے پہلے پانچوں وقت کی نماز کی پابندی اور قرآن پاک کی تلاوت کرتی تھیں، لیکن فالج کے اثر کی وجہ سے اب سب کچھ بھول گئی ہیں۔ اب اگر نماز پڑھتی ہیں تو جب تک نماز کے باہر سے کوئی انہیں بتائے نہیں (یعنی تسبیح، قراء ت وغیرہ) تو نماز پڑھ نہیں پاتیں، تو کیا اس طرح ان کی نماز ہوجائے گی؟ اگر نہیں تو قرآن و سنت کی روشنی میں نماز کا طریقہ تعلیم فرمائیں اور رمضان کے روزے رکھنے کے متعلق کیا حکم ہے؟ اور اگر مندرجہ بالا اعذار کی بناء پر رمضان کے روزے چھوڑ دیے تو کیا قضاء لازم آئے گی؟

جواب: صورت مسئولہ میں اگر مریضہ عورت کا حافظہ اس قدر کمزور ہوچکا ہے کہ احکامِ شریعت کا احساس بالکل باقی نہیں ہے اور سمجھ ختم ہوچکی ہے، تو نماز و روزے وغیرہ تمام احکام شرع ان سے ساقط ہوچکے ہیں، البتہ اگر کبھی اس بیماری سے افاقہ ہوجائے تو شریعت کے احکام حالتِ صحت کی طرح دوبارہ لوٹ آئیں گے اور اگر کچھ سمجھ باقی ہے مثلاً نماز و روزہ وغیرہ کو فرض تو سمجھتی ہیں، لیکن عمل کے وقت غلطی کرجاتی ہیں مثلاً چار کے بجائے دو رکعت پڑھ لیتی ہیں یا تشہد، قومہ، قراءت وغیرہ بھول جاتی ہیں تو اہلِ خانہ نماز میں مریضہ کی مدد کریں۔ جس کی صورت یہ ہوگی کہ نماز کے وقت گھر کا کوئی ایک فرد مریضہ کے قریب بیٹھ جائے اور مریضہ کو ہدایت دیتا رہے کہ اب رکوع کرلو، اب سجدہ کرلو وغیرہ یا گھر کی خواتین نماز کے وقت مریضہ کو اپنے ساتھ شامل کرلیا کریں اور مریضہ دیکھا دیکھی، جیسے ہوسکے نماز ادا کرلے۔ اس میں کوئی چیز مثلاً تشہد وغیرہ بھول جائے تو کوئی حرج نہیں یا مجبوری کی بناء پر گھر کی کوئی خاتون مریضہ کو باجماعت نماز پڑھا دیا کرے، تو یہ صورت زیادہ بہتر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (ص: 435، ط: دار الکتب العلمیة)
"ومن جن" بعارض سماوي "أو أغمي عليه" ولو بفزع من سبع أو آدمي واستمر به "خمس صلوات قضى" تلك الصلوات "ولو" كانت "أكثر" بأن خرج وقت السادسة "لا" يقضي ما فاته كذا عن ابن عمر في الإغماء والجنون مثله هو الصحيح.
قوله: "واستمر به" قيد به لأنه إذا كان يفيق في وقت معلوم نحو أن يخف عند الصبح فيفيق قليلا ثم يعاوده الإغماء تعتبر الإفاقة فتبطل ما قبلها من حكم الإغماء إذا كان أقل من يوم وليلة وإن لم يكن لإفاقته وقت معلوم إلا أنه يتكلم بغتة بكلام الأصحاء ثم يغمى عليه فلا عبرة بهذه الإفاقة كذا في الشرح عن التتارخانية

البحر الرائق: (86/2، ط: دارالکتاب الاسلامی)
فلا قضاء على مجنون حالة جنونه ما فاته في حالة عقله كما لا قضاء عليه في حالة عقله لما فاته حالة جنونه۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1528 Jan 10, 2019
falej ki aja se yaddasht khatam hony wali aurat ki namaz aur roza ka hukum, order of prayer and fast of a woman who have lost her memory due to paralyse

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.