سوال:
ایک لڑکے نے اسکول میں بطور مضمون قرآن پاک کے چار سپارے یاد کیے، جیسا کہ سعودی عرب میں رائج ہے اور وہ یاد کیے ہوئے پاروں کو بھول گیا تو کیا اسے ان سپاروں کو دوبارہ یاد کرنا ضروری ہے؟
جواب: واضح رہے کہ قرآن مجید یا اس کی چند سورتیں حفظ یاد کر لینے کے بعد ان کو غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے بھلا دینا گناہ ہے۔احادیث مبارکہ میں ایسے شخص کے بارے میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔بعض علماء کا قول یہ ہے کہ یہ وعیدیں اس شخص کے بارے میں ہیں جو قرآن مجید کو یاد کرنے کے بعد اس قدر بھلا دے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے۔ اس قول میں اگرچہ توسّع (گنجائش) ہے، لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ حفظ یاد کرکے بھلا دینے میں کوئی حرج نہیں ہے، لہذا ایک مرتبہ یاد کرنے کے بعد اس کو ہمیشہ یاد رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، البتہ اگر باوجود کوسشش کے حافظہ کی کمزوری کی وجہ سے یاد نہ رکھ سکےتو امید ہے کہ وہ معذور شمار ہوگا اور گناہ گار نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبی داؤد: (باب فی کنس المسجد، رقم الحدیث: 461)
عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: عرضت علی أجور أمتي حتی القذأۃ یخرجہا الرجل من المسجد وعرضت علی ذنوب أمتي فلم أر ذنباً أعظم من سورۃ من القرآن أو آیۃ أوتیہا رجل ثم نسیہا۔
سنن الترمذی: (أبواب فضائل القرآن، رقم الحدیث: 2916)
عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: عرضت علي أجور أمتي حتى القذاة يخرجها الرجل من المسجد، وعرضت علي ذنوب أمتي، فلم أر ذنبا أعظم من سورة من القرآن أو آية أوتيها رجل ثم نسيها.
سنن أبی داؤد: (باب التشدید فیمن حفظ القرآن ثم نسیه، رقم الحدیث: 1474)
عن سعد بن عبادۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ما من امرئٍ یقرأ القرآن ثم ینساہ إلا لقي اللّٰہ عزوجل یوم القیامۃ أجذم۔
فیض القدیر: (572/5)
قال العلامۃ المناوي: قولہ: ’’ما من امرئ یقرأ القرآن‘‘ یحتمل بحفظہ عن ظہر قلب ویحتمل یتعود قرأتہ نظراً في المصحف أو تلقینا ویدل للأول بل لعینہ، قولہ: ثم ینساہ إلا لقي اللّٰہ یوم القیامۃ وہو أجزم۔
بذل المجھود: (266/1)
والنسیان عندنا أن لایقدر بالنظر۔
الھندیة: (317/5)
إذا حفظ القرآن ثم نسیہ فإنہ یأثم، وتفسیر النسیان أن لایمکنہ القراءۃ من المصحف۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی