سوال:
اگر کسی کا قرآن پاک پڑھتے ہوئے تلفّظ غلط ہو، جیسے "حا" اور "ھا" کی آواز صحیح سے نہ نکال سکے تو ایسی صورت میں کیا وہ پڑھنا چھوڑ دے؟
جواب: قرآن کریم کی تلاوت تجوید کے ساتھ خوش الحانی سے کرنی چاہیے اور حروف کو مکمل درستگی کے ساتھ ادا کرنا چاہیے، لہذا اپنی طاقت اور گنجائش کے مطابق حروف کو مکمل درستگی اور ادائیگی کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کرتے رہنا ضروری ہے، لیکن اگر خوب کوشش کرنے کے باوجود بھی قرآن کریم اچھی طرح نہ پڑھا جاتا ہو تو اس وجہ سے قرآن مجید کی تلاوت نہیں چھوڑنی چاہیے، کیونکہ مشقت اور دشواری کے باوجود قرآن کریم کی تلاوت کرنا باعثِ ثواب ہے، بلکہ اس دشواری کی وجہ سے پڑھنے والے کو دوہرا اجر ملے گا۔چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور قرآن پڑھنے میں مہارت رکھتا ہے وہ بزرگ پاکباز فرشتوں کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور بڑی مشکل سے پڑھ پاتا ہے، اور یہ پڑھنا اسے بہت شاق گزرتا ہے تو اسے دوہرا اجر ملے گا"۔(سنن ترمذی، حدیث نمبر:2904)
ایک اور حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم قرآن پڑھو اس لیے کہ قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔( صحیح مسلم، حدیث نمبر: 804 )
لہذا ان فضائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تلاوت کے دوران محض مشقت اور دشواری ہونے کی وجہ سے کسی بھی مسلمان کو قرآن کریم کی تلاوت نہیں چھوڑنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مرقاة المفاتیح: (رقم الحدیث: 2112، ط: دار الفکر)
وعن عائشة قالت: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: " «الماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة، والذي يقرأ القرآن ويتتعتع فيه وهو عليه شاق له أجران» " متفق عليه.
الماهر بالقرآن) ، أي الحاذق من المهارة وهي الحذق، جاز أن يريد به جودة الحفظ أو جودة اللفظ وأن يريد به كليهما وأن يريد به ما هو أعم منهما، وقال الطيبي: هو الكامل الحفظ الذي لا يتوقف في القراءة ولا يشق عليه.
(مع السفرة) جمع سافر وهم الرسل إلى الناس برسالات الله - تعالى - وقيل: السفرة الكتبة ذكره الطيبي، وقال ميرك: أي الكتبة جمع سافر من السفر، وأصله الكشف فإن الكاتب يبين ما يكتب ويوضحه، ومنه قيل للكتاب سفر بكسر السين لأنه يكشف الحقائق ويسفر عنها والمراد بها الملائكة الذين هم حملة اللوح المحفوظ كما قال - تعالى - {بأيدي سفرة - كرام بررة} [عبس: 15 - 16] سموا بذلك لأنهم ينقلون الكتب الإلهية المنزلة إلى الأنبياء فكأنهم يستنسخونها.
صحيح مسلم: (رقم الحدیث: 804، ط: دار احیاء التراث العربی)
عن زيد، أنه سمع أبا سلام، يقول: حدثني أبو أمامة الباهلي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: «اقرءوا القرآن فإنه يأتي يوم القيامة شفيعا لأصحابه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی