سوال:
اگر کوئی شخص نمازِ ظہر کی جماعت میں شریک ہوجائے، پھر اسے یاد آئے کہ اس نے فجر کی قضا نماز نہیں پڑھی ہے، تو ایسے شخص کے لئے کیا حکم ہے، آیا نماز توڑ کر قضا پہلے پڑھے یا کیا کرے؟
جواب: اگر کوئی شخص صاحبِ ترتیب (جس کے ذمہ چھ سے کم نمازیں قضا ہوں) ہو، اور وہ جماعت میں شریک ہوجائے، پھر اسے یاد آئے کہ اس نے قضا نماز نہیں پڑھی ہے، تو ایسے شخص کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ جماعت کے ساتھ شروع کی گئی نماز کو پورا کرے، پھر سلام پھیرنے کے بعد پہلے قضا نماز پڑھے، پھر جماعت کے ساتھ پڑھی گئی نماز کو دوبارہ پڑھے، اور اگر مذکورہ شخص صاحبِ ترتیب نہ ہو، تو امام کے ساتھ پڑھی گئی نماز ادا ہوجائے گی، قضا نماز پڑھ کر امام کے ساتھ پڑھی گئی نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
موطا الامام محمد: (584/1، ط: دار القلم)
اخبرنا مالك حدثنا نافع عن ابن عمر انه كان يقول من نسي صلاة من صلاته فلم يذكر الا وهو مع الامام فاذا سلم الامام فليصل صلوته التي نسی ثم ليصل بعدها الصلاة الأخرى (ای التی صلاها مع الامام) قال محمد: وبهذا نأخذ
الھندیة: (122/1، ط: ماجدیة)
كذا اذا ذكر الفجر في آخر وقت الظهر فوقع على ظنه ان الوقت لا يحتمل الصلاتين فافتتح الظهر فصلاها وقد بقي من وقت الظهر بعضه نظر فيه فان كان ما بقي من وقت الظهر ما امكنه ان يصلى فيه الفجر ثم الظهر لم تجزئه التي صلي وعليه ان يقضي الفجر ثم يعيد الظهر۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی