عنوان: رخصتی کے وقت غلطی سے بیویوں کے تبادلہ ہوجانے کی صورت میں شرعی حکم (5821-No)

سوال: دو سگے بھائیوں کی ایک ہی گھر کی دو سگی بہنوں سے نکاح ہوا، رخصتی کے بعد گھر پہنچ کرغلطی سے دلہنیں بدل گئیں اور اسی غلط فہمی میں ان دونوں جوڑوں نے ہمبستری بھی کر لی، اس غلطی کا علم اگلی صبح ہوا، اب اس غلطی کو کیسے درست کر سکتے ہیں یا اس کا کیا کفارہ ہوگا؟

جواب: 1) صورتِ مسئولہ میں ہر لڑکے پر اس لڑکی کا مہر ادا کرنا لازم ہے، جس سے غلطی کی بنا پر ہمبستری کی گئی ہے۔
2) دونوں بہنوں پر اس غلط رُخصتی کی وجہ سے عدت لازم ہوگئی ہے، عدت پوری کرنے کے بعد وہ اصل شوہروں کے پاس جاسکتی ہیں۔
3) اگر ہمبستری کے نتیجے میں بچہ پیدا ہوگیا، تو وہ ہمبستری کرنے والے کا سمجھا جائے گا، اور شرعاً اس کا نسب صحیح سمجھا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس غلطی کے ازالے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ دونوں لڑکوں سے دریافت کیا جائے کہ جس لڑکی سے تم نے ہمبستری کی ہے، وہ تمہیں پسند ہے؟ اگر دونوں رضا مندی ظاہر کریں، تو دونوں اپنی اپنی منکوحہ کو طلاق دے دیں ، چونکہ طلاق رخصتی سے پہلے ہوئی ہے، اس لئے اس صورت میں دونوں بہنوں پر عدت لازم نہیں ہے، لہذا جس لڑکے کی جس لڑکی کے ساتھ ہمبستری ہوئی ہے، اس سے اس کا عقد کر دیا جائے، تو یہ مذکورہ مسئلے کے ازالے کے لئے بہترین صورت ثابت ہو سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (مَطْلَبٌ حِكَايَةُ أَبِي حَنِيفَةَ فِي الْمَوْطُوءَةِ بِشُبْهَةٍ، 507/3، ط: سعید)
مَطْلَبٌ : حِكَايَةُ أَبِي حَنِيفَةَ فِي الْمَوْطُوءَةِ بِشُبْهَةٍ [ لَطِيفَةٌ ] حَكَى فِي الْمَبْسُوطِ أَنَّ رَجُلًا زَوَّجَ ابْنَيْهِ بِنْتَيْنِ فَأَدْخَلَ النِّسَاءُ زَوْجَةَ كُلِّ أَخٍ عَلَى أَخِيهِ ، فَأَجَابَ الْعُلَمَاءُ بِأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ يَجْتَنِبُ الَّتِي أَصَابَهَا وَتَعْتَدُّ لِتَعُودَ إلَى زَوْجِهَا .
وَأَجَابَ أَبُو حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِأَنَّهُ إذَا رَضِيَ كُلُّ وَاحِدٍ بِمَوْطُوءَتِهِ يُطَلِّقُ كُلُّ وَاحِدٍ زَوْجَتَهُ وَيَعْقِدُ عَلَى مَوْطُوءَتِهِ وَيَدْخُلُ عَلَيْهَا لِلْحَالِ لِأَنَّهُ صَاحِبُ الْعِدَّةِ فَفَعَلَا كَذَلِكَ وَرَجَعَ الْعُلَمَاءُ إلَى جَوَابِهِ

الاشباہ و النظائر: (الفن السابع الحکایات و المرسلات، ص: 415، ط: قدیمی)
حكاية الأختين والأخوين وإفتاء الإمام وإعجاب سفيان بذلك - و كان أبو حنيفة رحمه الله تعالى في وليمة في الكوفة و فيها العلماء و الأشراف و قد زوج صاحبها ابنيه من أختين فغلطت النساء فزفت كل بنت إلى غير زوجها و دخل بها فأفتى سفيان بقضاء علي رضي الله عنه : على كل منهما المهر و ترجع كل إلى زوجها فسئل الإمام فقال : علي بالغلامين فأتي بهما فقال : أيحب كل منكما أن يكون المصاب عنده قالا : نعم فقال لكل منهما : طلق التي عند أخيك ففعل ثم أمر بتجديد النكاح فقام سفيان فقبله بين عينيه

بدائع الصنائع: (فی بیان حکم التوابع للطلاق، العدة، 303/2، ط: زکریا)
أما عدۃ الأقراء فلوجوبہا أسباب: … منہا الوطئ عن شبہۃ النکاح بأن زفت إلیہ غیر امرأتہ فوطئہا؛ لأن الشبہۃ تقام مقام الحقیقۃ في موضع الاحتیاط؛ وإیجاب العدۃ من باب الاحتیاط۔

المبسوط للسرخسی: (37/11)
وإذا اختار الأول المهر ولكن يكون النكاح منعقدا بينهما فكيف يستقيم دفع المهر إلى الأول وهو بدل بضعها فيكون مملوكا لها دون زوجها كالمنكوحة إذا وطئت بشبهة فعرفنا أن الصحيح أنها زوجة الأول ولكن لا يقربها لكونها معتدة لغيره كالمنكوحة إذا وطئت بالشبهة وذكر عن عبد الرحمن بن أبي ليلى رحمه الله أن عمر رضي الله عنه رجع عن ثلاث قضيات إلى قول علي رضي الله عنه عن امرأة أبي كنف والمفقود زوجها والمرأة التي تزوجت في عدتها۔

الھندیة: (330/1)
ويثبت نسب الولد المولود في النكاح الفاسد۔

بہشتی زیور: (مہر کا بیان، 38/2، ط: الحجاز)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2274 Nov 23, 2020
rukhsati ke / key waqt ghalti se / sey biweon / biveo ke / key tabadla hojane / hojaney ki sorat / soorat me / mein shari / sharai hokom / hokum, Sharia Ruling in case of accidental exchange of wives at the time of rukhsati / departure

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.