عنوان: اورل سیکس (Oral sex) کا حکم(5836-No)

سوال: مفتی صاحب ! میاں اور بیوی کا ایک دوسرے کی شرمگاہ کو چومنا (oral sex) گناہ تو نہیں ہے؟

جواب: واضح رہے کہ شوہر کا بیوی کی شرمگاہ کو چومنا، زبان لگانا، یا اپنی شرمگاہ کو بیوی کے منہ میں داخل کرنا مکروہ اور بے حیائی کا عمل ہے، شریعت میں جماع کرتے وقت کچھ آداب ہیں، مثلاً: بقدر ضرورت ستر کھولا جائے، جماع کے وقت شرمگاہ پر نظر نہ ڈالی جائے، اور بالکل جانور کی طرح ننگا ہوکر جماع نہ کیا جائے۔
مذکورہ قبیح افعال میں ان آداب کی رعایت کرنا ناممکن ہے، اور پھر زبان، جس سے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے، اس سے شرمگاہ کا بوسہ لینا وغیرہ کسی بھی طرح مناسب معلوم نہیں ہوتا ہے، نیز یہ جانوروں کا طریقہ ہے، اس لیے بہرصورت ایک مسلمان کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے، البتہ اگر کوئی شخص غلبہ شہوت میں ایسی حرکت کرلے، اور شرمگاہ پر نجاست لگی ہوئی نہ ہو، تو اس صورت میں اس فعل کو حرام نہیں کہا جائے گا، البتہ مکروہ و ناجائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (372/5، ط: رشیدیة)
إذا أدخل الرجل ذكره في فم امرأته قد قيل يكره وقد قيل بخلافه كذا في الذخيرة۔

المحیط البرھانی: (134/8)
إذا ادخل الرجل ذکرہ فی فم امرأتہ یکرہ لأنہ موضع قراءۃ القرآن فلا یلیق بہ إدخال الذکر بہ وقد قیل بخلافہ ایضاً۔

الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (فرج، 32/9)
"لمس فرج الزوجة : اتفق الفقهاء على أنه يجوز للزوج مس فرج زوجته . قال ابن عابدين : سأل أبو يوسف أبا حنيفة عن الرجل يمس فرج امرأته وهي تمس فرجه ليتحرك عليها هل ترى بذلك بأسا ؟ قال : لا ، وأرجو أن يعظم الأجروقال الحطاب : قد روي عن مالك أنه قال : لا بأس أن ينظر إلى الفرج في حال الجماع ، وزاد في رواية : ويلحسه بلسانه ، وهو مبالغة في الإباحة ، وليس كذلك على ظاهره و قال الفناني من الشافعية : يجوز للزوج كل تمتع منها بما سوى حلقة دبرها ، ولو بمص بظرها وصرح الحنابلة بجواز تقبيل الفرج قبل الجماع ، وكراهته بعده"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2756 Nov 24, 2020
oral sex ka hokom / hokum, Ruling / Order of oral sex

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.