سوال:
کیا خشک ٹشو پیپر (Dry Tissue Paper) سے استنجاء کرنے کے بعد پانی سے استنجاء کرنا ضروری ہے؟
جواب: ٹشو پیپر سے استنجاء کرنے کے حکم میں کچھ تفصیل ہے، جسے ذیل میں بیان کیا جاتا ہے:
۱) اگر کوئی شخص ٹشو پیپر سے پاکی حاصل کرنے کے بعد پانی سے بھی استنجاء کرتا ہے تو یہ طریقہ سب سے افضل اور پسندیدہ ہے۔
۲) اگر قضاء حاجت کے بعد نجاست مخرج سے متجاوز نہیں ہوئی ہو، یعنی اس کا پھیلاؤ ایک درہم (5.94 مربع سینٹی میٹر) سے کم ہو تو اس صورت میں اگر صرف ٹشو پیپر سے استنجاء کرلیا جائے تو بھی کافی ہوگا، پانی سے دھونا ضروری نہیں ہوگا، بشرطیکہ ٹشو پیپر سے نجاست مزید نہ پھیلی ہو، البتہ اس صورت میں بھی ٹشو پیپر استعمال کرنے کے بعد پانی استعمال کرنا سنت ہے۔
۳) قضاء حاجت کے بعد اگر نجاست مخرج سے پھیل جائے، یعنی نجاست کی مقدار ایک درہم (5.94 مربع سینٹی میٹر) سے زیادہ ہو تو اس صورت میں پانی سے استنجاء کرنا ضروری ہوگا، اگر کوئی شخص صرف ٹشو پیپر استعمال کرتا ہے اور پانی استعمال نہیں کرتا تو یہ کافی نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (سورۃ التوبۃ، رقم الایۃ:108)
فِیۡہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّتَطَہَّرُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُطَّہِّرِیۡنَ O
منہاج السنن شرح جامع السنن للترمذی: (باب کراہیۃ ما یستنجی بہ، 91/1)
قلت فالکاغذ المعد لذلک فی عصرنا لا یکرہ الاستنجاء بہ لانہ لا قیمۃ لہ بعد القطع وکذا لیس ہذا للکتابۃ فافہم، وفی شرح النقایۃ وقد ضبط بعض العلماء ضبطا جیدا فقالوا یجوز الاستنجاء بکل جامد طاہر منق قلاع للاثر غیر موذ لیس بذی حرمۃ ولا شرف ولایتعلق بہ حق الغیر۔
الھندیۃ: (48/1، ط: دار الفکر)
يجوز الاستنجاء بنحو حجر منق كالمدر والتراب والعود والخرقة والجلد وما أشبهها ولا فرق بين أن يكون الخارج معتادا أو غير معتاد في الصحيح حتى لو خرج من السبيلين دم أو قيح يطهر بالحجارة ونحوها.
الدرالمختار:(336/1، ط: ایچ ایم سعید)
( و الغسل ) بالماء الی ان یقع فی قلبه انه طھر مالم یکن موسوسا فیقدر بثلاث کما مر، (بعدہ) ای الحجر (بلا کشف عورۃ) عند احد، أما معه فیترکه، کما مر، فلو کشف له صار فاسقا لا لو کشف لاغتسال او تغوط کما بحثه ابن الشحنه ( سنۃ) مطلقا، به یفتی سراج، (و یجب) ای یفترض غسله (ان جاوز المخرج نجس)۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی