عنوان: رات کو برتن ڈھانکنے والی روایت کی وضاحت(5866-No)

سوال: رہنمائی فرمائیے گا کہ ہم یہ سنتے ہوئے آئے ہیں کہ گھر میں رات کو کھانے پینے کے برتن کھلے نہیں ہونے چاہیں اور خالی گلاس کو بھی کھلا ہوا نہیں ہونا چاہیے، کیا یہ بات حدیث سے بات ثابت ہے؟
مثال کے طور پر مالش کرنے کے لیے تیل تھا، وہ کھلا رہ گیا تو کیا اس کو استعمال کرنا چاہیے، اگر استعمال نہیں کرنا چاہیے تو پھر اس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟

جواب: رات کو برتن ڈھانکنے کاحکم کئی روایات میں ذکر کیا گیا ہے۔
عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ إِذَا رَقَدْتُمْ، وَغَلِّقُوا الْأَبْوَابَ، وَأَوْكُوا الْأَسْقِيَةَ، وَخَمِّرُوا الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ. وَأَحْسِبُهُ قَالَ : وَلَوْ بِعُودٍ تَعْرُضُهُ عَلَيْهِ۔
(صحیح البخاری،کتاب الاشربة، باب تغطیة الاناء، رقم الحدیث : ۵٦٢۴)
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب تم رات کو سونے لگو تو چراغ بجھادو، دروازے بند کردو، برتنوں کو ڈھانک دو اور کھانے پینے کی چیزوں پر اوپر سے کپڑا ڈال کر محفوظ کردو۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مجھے یوں یاد پڑتا ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اگرچہ برتن کی چوڑائی پر کوئی لکڑی کا ٹکڑا ہی رکھ دو۔
واضح رہے کہ اس حدیث میں جو احکام دئیے گئے ہیں، وہ وجوب کے لیے نہیں ہیں، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری روز مرہ زندگی میں بھلائی و بہتری کے لیے بطور شفقت یہ احکام ارشاد فرمائے ہیں۔
علامہ نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس حکم پر عمل کرنے میں کئی فائدے ہیں، دو تو خود احادیث مبارکہ میں ذکر کئے گئے ہیں۔
پہلا فائدہ یہ ہے کہ شیطان سے حفاظت، کیونکہ شیطان ڈھکے ہوئے برتن کو کھول نہیں سکتا۔
دوسرا فائدہ یہ ہے کہ سال کی ایک رات میں نازل ہونے والی وباء سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
تیسرا فائدہ یہ ہے کہ نجاست اور گندگی سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
چوتھا فائدہ یہ ہے کہ حشرات اور کیڑے مکوڑوں سے حفاظت ہوجاتی ہے، کیونکہ بسا اوقات کیڑے مکوڑے برتن میں گرجاتے ہیں، اور آدمی بے خبری میں کھا پی لیتا ہے اور اس کو نقصان پہنچ جاتا ہے۔

ان عظیم الشان فوائد اور بھلائیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو یہ احکام دئیے ہیں اور ظاہر ہے کہ یہ احکام "استحبابی" درجے کے ہیں۔
اور اس س ساری تفصیل سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ برتنوں کو نہ ڈھکنے کی وجہ سے وہ چیزیں جو اس کے اندر ہیں، حرام نہیں ہوتی، اس لیے اگر کوئی ان اشیاء کو استعمال کرنا چاہے تو استعمال کرسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شرح النووي على مسلم: (183/13، ط: دار احیاء التراث العربی)
يعرض على إنائه عودا أو يذكر اسم الله فليفعل فهذا ظاهر في أنه إنما يقتصر على العود عند عدم ما يغطيه به وذكر العلماء للأمر بالتغطية فوائد منها الفائدتان اللتان وردتا في هذه الأحاديث وهما صيانته من الشيطان فإن الشيطان لايكشف غطاء ولايحل سقاء وصيانته من الوباء الذي ينزل في ليلة من السنة والفائدة الثالثة صيانته من النجاسة والمقذرات والرابعة صيانته من الحشرات والهوام فربما وقع شيء منها فيه فشربه وهو غافل أو في الليل فيتضرر به والله أعلم 

و فيه أيضا: (185/13، ط: دار إحياء التراث العربي)
هذا الحديث فيه جمل من أنواع الخير والأدب الجامعة لمصالح الآخرة والدنيا فأمر صلى الله عليه وسلم بهذه الآداب التي هي سبب للسلامة من إيذاء الشيطان وجعل الله عز وجل هذه الأسباب أسبابا للسلامة من ايذائه فلايقدر على كشف اناء ولا حل سقاء ولافتح باب ولاايذاء صبي وغيره إذا وجدت هذه الأسباب وهذا كما جاء في الحديث الصحيح إن العبد إذا سمى عند دخول بيته قال الشيطان لامبيت أى لاسلطان لنا على المبيت عند هؤلاء وكذلك إذا قال الرجل عند جماع أهله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان مارزقتنا كان سبب سلامة المولود من ضرر الشيطان وكذلك شبه هذا مما هو مشهور في الأحاديث الصحيحة وفي هذا الحديث الحث على ذكر الله تعالى في هذه المواضع 

مرقاة المفاتيح: (185/8، ط: مکتبة رشیدیة)
وقال القرطبي: جميع أوامر هذا الباب من باب الإرشاد إلى المصلحة، ويحتمل أن تكون للندب لا سيما فيمن ينوي امتثال الأمر.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2419 Nov 26, 2020
raat ko bartan dhankne ka hokom / hokum, The command / ruling / order to cover the dishes / pots at night

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.