سوال:
مفتی صاحب! میں نے مسجد میں کئی لوگوں کو دیکھا ہے کہ وضو کے دوران جب گردن کا مسح کررہے ہوتے ہیں تو گردن کے ساتھ ساتھ گلے کا مسح بھی کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا گلے کا مسح کرنا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ گردن کا مسح کرنا مستحب ہے، البتہ گلے کے مسح کو فقہاء کرام نے بدعت لکھا ہے، لہذا گلے کا مسح کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (124/1، ط: دار الفکر)
(ومسح الرقبة) بظهر يديه (لا الحلقوم) لأنه بدعة.
(قوله: لأنه بدعة) إذ لم يرد في السنة.
الھندیة: (8/1، ط: دار الفکر)
(والثاني مسح الرقبة) وهو بظهر اليدين وأما مسح الحلقوم فبدعة. كذا في البحر الرائق.
البحر الرائق: (29/1، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله: ومسح رقبته) يعني بظهر اليدين لعدم استعمال بلتهما، وقد اختلف فيه فقيل بدعة وقيل سنة، وهو قول الفقيه أبي جعفر وبه أخذ كثير من العلماء كذا في شرح مسكين، وفي الخلاصة الصحيح أنه أدب، وهو بمعنى المستحب
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی