سوال:
کیا امام مہدی آکر فرقہ واریت کو ختم کر دیں گے؟
جواب: اسلام میں وہ فرقہ واریت مذموم ہے جو اصول دین اور عقائد کی بنیاد پر واقع ہوئی ہو، نہ کہ فروعی مسائل کی وجہ سے، کیونکہ فروعی مسائل میں اختلاف صحابہ کرام ؓ کے زمانے سے چلا آرہا ہے، اسی طرح اہلسنت والجماعت کے تمام مسالک اور فقہائے کرامؒ میں بھی فروعی مسائل میں اختلافات ہیں، لیکن اس کے باوجود اصولِ دین اورعقائد میں متفق اور متحد ہیں، لہذا فروعی مسائل کے اختلافات کو فرقہ واریت نہیں کہا جا سکتا ہے۔
اس ساری تفصیل کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ امام مہدی کی حیثیت خود مجتہدمطلق کی ہوگی، جس طرح صحابہ کرامؓ کے درمیان بعض فروعی مسائل میں اختلاف تھا، اسی طرح امام مہدی کے آنے کے بعد بھی اس زمانہ کے علمائے کرام میں فروعی مسائل میں اختلاف ممکن ہے اور یہ اختلاف فرقہ واریت میں داخل نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بذل المجھود: (6/13، ط: مرکز الشیخ ابی الحسن الندوی)
والمراد من ہذا التفرق، التفرق المذموم الواقع في أصول الدین، وأما اختلاف الأمة في فروعہ فلیس بمذموم بل من رحمة اللہ سبحانہ فإنک تری أن الفرق المختلفة في فروع الدین متحدون في الأصول ولا یضلل بعضہم بعضا وأما المتفرقون في الأصول فیکفر بعضہم بعضًا ویضللون۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی