سوال:
میں خوشبوؤں کا ایک بہت چھوٹا آن لائن کاروبار کر رہا ہوں، میرے ایک باقاعدہ گراہک لائف انشورنس کمپنی میں بطور سینئر سیلز کنسلٹنٹ کام کررہے ہیں، اس نے مجھے اپنی زندگی کی انشورنس پالیسی حاصل کرنے کی پیش کش کی ہے، میں نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ اسلام میں انشورنس حرام ہے، کیونکہ اس میں 3 اہم عناصر ہیں، جو اسلامی تعلیمات کے مطابق حرام ہیں۔
تو انہوں نے مجھے جواب دیا کہ پھر آپ میرے آرڈر کے بدلے کیسے پیسے لے سکتے ہیں؟جیسے کہ آپ کے نقطہ نظر میں انشورنس حرام ہے، تو میری کمائی بھی حرام ہے۔
میری آپ سے گزارش ہے کہ براہ کرم میری رہنمائی کریں۔
جواب: مروجہ انشورنس سود٬ جوا اور غرر (غیر یقنی صورتحال) پر مشتمل ہونے وجہ سے شرعاً ناجائز ہے٬ لہذا اس سے اجتناب لازم ہے.
نیز چونکہ انشورنس کمپنی کی اکثر آمدنی ناجائز اور حرام طریقوں سے حاصل ہوتی ہے، اس لئے اگر اس کمپنی کا ملازم اسی ناجائز آمدنی سے کسی چیز کے عوض قیمت کی ادائیگی کرے٬ تو وہ وصول کرنا جائز نہیں ہو گا٬ البتہ اگر وہ حلال مال سے ادائیگی کرے٬ تو اسے وصول کرنا جائز ہے.
لہذا اگر پہلے سے معلوم ہو کہ وہ ادائیگی مال حرام سے کر رہا ہے٬ یا اس کی غالب آمدنی حرام ہے٬تو اس سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ حلال مال سے ادائیگی کرے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 278- 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo
و فیه ایضاً: (المائدۃ، الایة: 90)
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَo
صحیح مسلم: (1219/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
عن جابرؓ قال: لعن رسول اللّٰہ ﷺ اٰکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال: ہم سواء"
احكام المال الحرام: (17/1)
"القسم الثالث: ما كان مجموعاً من الحلال والحرام وهو على ثلاث صور: الصّورة الأولى: أن يكون الحلالُ عند الغاصب أو كاسب الحرام متميّزاً من الحرام فيجرى على كلّ واحدٍ منهما أحكامُه. وإن أعطى أحداً من الحلال حلّ للآخذ وإن أعطى من الحرام حرُم عليه وإن علم الآخذُ أنّ الحلال والحرام متميّزان عنده ولكن لم يعلَمْ أنّ ما يأخذه من الحلال أو من الحرام فالعبرةُ عند الحنفيّة للغلَبة. فإن كان الغالبُ فى مال المعطى الحرامَ، لم يجُزْ له وإن كان الغالبُ فى ماله الحلال وسِع له ذلك"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی