عنوان: خون لگے کپڑوں اور جمعہ کی نماز قضا ہونے کی صورت میں ظہر کی نماز پڑھنا(5943-No)

سوال: اگر جمعہ کی نماز پڑھنے کے بعد کسی شخص کو معلوم ہو کہ کپڑوں پر خون لگا ہوا تھا، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ شخص نماز کا اعادہ کرے گا یا نہیں؟ اگر اعادہ کرے گا تو ظہر یا جمعہ میں سے کون سی نماز پڑھے گا؟

جواب: ۱) پوچھی گئی صورت میں اگر کپڑوں پر لگے ہوئے خون کی مقدار ایک درہم ( یعنی ہتھیلی کے گھیراؤ) کے برابر یا اس سے کم تھی تو ایسی صورت میں پڑھی گئی نماز ہوگئی، نماز کو لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر خون کی مقدار ایک درہم سے زیادہ تھی تو اس نماز کو لوٹانا لازم ہوگا۔
۲) نماز جمعہ نکلنے کی صورت میں ظہر کی نماز بغیر جماعت کے اکیلے پڑھے گا اور جمعہ کا وقت نکل جانے کی صورت میں بھی ظہر کے فرض کی قضا کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الهندیة: (الباب الثالث فى شروط الصلوة، 58/1، ط: مکتبة رشیدیة)
"النجاسة إن كانت غليظةً وهي أكثر من قدر الدرهم فغسلها فريضة والصلاة بها باطلة وإن كانت مقدار درهم فغسلها واجب والصلاة معها جائزة وإن كانت أقل من الدرهم فغسلها سنة وإن كانت خفيفة فإنها لا تمنع جواز الصلاة حتى تفحش. كذا في المضمرات."

المبسوط للسرخسی: (60/1)
"قلت: فَإِن أصَاب يَده بَوْل أَو دم أَو عذرة أَو خمر هَل ينْقض ذَلِك وضوءه؟ قَالَ: لَا وَلَكِن يغسل ذَلِك الْمَكَان الَّذِي أَصَابَهُ. قلت: فَإِن صلى بِهِ وَلم يغسلهُ؟ قَالَ: إِن كَانَ أَكثر من قدر الدِّرْهَم غسله وَأعَاد الصَّلَاة وَإِن كَانَ قدر الدِّرْهَم أَو أقل من قدر الدِّرْهَم لم يعد الصَّلَاة".

الدر المختار: (152/2)
"(وكره) تحريماً (لمعذور ومسجون) ومسافر (أداء ظهر بجماعة في مصر) قبل الجمعة وبعدها؛ لتقليل الجماعة وصورة المعارضة، وأفاد أن المساجد تغلق يوم الجمعة إلا الجامع (وكذا أهل مصر فاتتهم الجمعة)؛ فإنهم يصلون الظهر بغير أذان ولا إقامة ولا جماعة

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1299 Dec 01, 2020
khoon lagay kapron mai namaz parhne ka hukum, Order to pray in blood-stained clothes

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.