عنوان: مرد اور عورت پر غسل فرض/واجب ہونے کے اسباب (صورتیں)(5977-No)

سوال: سوال یہ ہے کہ مرد اور عورت پر کن کن چیزوں سے غسل فرض ہوتا ہے؟ وضاحت فرمادیں۔

جواب: فقہائے کرام نے غسل فرض ہونے کی تین وجوہات ذکر کی ہیں جو کہ درجہ ذیل ہیں:
(۱) جنابت (۲) عورت کا ماہواری سے پاک ہو جانا (۳) عورت کا نفاس سے پاک ہو جانا
پھر جنابت لاحق ہونے کے دو اسباب ہیں:
(۱) مرد یا عورت سے کسی صورت میں بھی شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا یا خود نکالنا، خواہ یہ منی کسی کو دیکھنے، کسی کا تصور کرنے یا کسی کو چھونے سے نکلے، یا نیند کی حالت میں احتلام ہوجانے سے نکلے۔
(۲) مرد کی شرمگاہ کا عورت کی اگلی یا پچھلی شرمگاہ میں داخل ہونا، اگرچہ انزال نہ ہو، لہذا اس صورت میں محض حشفہ (مرد کے عضو مخصوص کا اگلا حصہ) کے داخل ہونے سے ہی دونوں پر غسل کرنا فرض ہوجائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الهندية: (16/1، ط: دار الفكر)

(الفصل الثالث في المعاني الموجبة للغسل وهي ثلاثة) منها الجنابة وهي تثبت بسببين أحدهما خروج المني على وجه الدفق والشهوة من غير إيلاج باللمس أو النظر أو الاحتلام أو الاستمناء.كذا في محيط السرخسي من الرجل والمرأة في النوم واليقظة. كذا في الهداية وتعتبر الشهوة عند انفصاله عن مكانه لا عند خروجه من رأس الإحليل. كذا في التبيين.
(السبب الثاني الإيلاج) الإيلاج في أحد السبيلين إذا توارت الحشفة يوجب الغسل على الفاعل والمفعول به أنزل أو لم ينزل وهذا هو المذهب لعلمائنا. كذا في المحيط وهو الصحيح. كذا في فتاوى قاضي خان.
(ومنها: الحيض والنفاس) يجب الغسل عند خروج دم حيض أو نفاس ووصوله إلى فرجها الخارج وإلا فليس بخارج ولا يكون حيضا. كذا في التبيين.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2410 Dec 04, 2020
ghusal farz honay ka y asbab , Reasons why Ghusul / bath is obligatory

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.