سوال:
اگر کسی کی بیوی نفاس کی حالت میں ہو تو اس سے ہمبستری کرنا کب جائز ہوگا؟
جواب: جس عورت کے یہاں بچہ کی پیدائش ہوئی ہو، اس کی نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے اور اس کی کم سے کم کچھ مدت مقرر نہیں ہے، لہذا اگر کسی کی بیوی کو چالیس دن تک برابر کم و بیش نفاس کا خون آتا رہے تو اس کے شوہر کے لئے چالیس دن تک ہمبستری کرنا جائز نہیں ہوگا، اس کے بعد ہمبستری کرنا جائز ہے، اور اگر نفاس کا خون چالیس دن پورے ہونے پر بند ہوا ہو تو شوہر کے لیے بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہوگا، اگرچہ غسل نہ کیا ہو، تاہم بہتر یہی ہے کہ غسل کرنے کے بعد ہم بستری کی جائے۔
اور اگر اس عورت کی پہلے سے نفاس کی عادت متعین ہے اور وہ مکمل ہوجانے کے بعد خون بند ہوا ہے، اگرچہ چالیس دن سے پہلے بند ہوا ہو تو عورت کے غسل کرنے کے بعد یا ایک فرض نماز کا وقت گزرجانے کے بعد شوہر کے لیے ہم بستری کرنا جائز ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (213/1، ط: دار الکتاب الاسلامی)
اعلم أن هذه المسألة على ثلاثة أوجه؛ لأن الدم إما ينقطع لتمام العشرة أو دونها لتمام العادة أو دونهما ففيما إذا انقطع لتمام العشرة يحل وطؤها بمجرد الانقطاع ويستحب له أن لا يطأها حتى تغتسل، وفيما إذا انقطع لما دون العشرة دون عادتها لا يقربها وإن اغتسلت ما لم تمض عادتها، وفيما إذا انقطع للأقل لتمام عادتها إن اغتسلت أو مضى عليها وقت صلاة حل وإلا لا وكذا النفاس إذا انقطع لما دون الأربعين لتمام عادتها، فإن اغتسلت أو مضى الوقت حل وإلا لا، كذا في المحيط
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی