سوال:
مفتی صاحب! آج کل ہم جب تبلیغی جماعت میں نکلتے ہیں، تو ہم عام طور پر مسجد کے اندر ٹھہرتے ہیں، اور رات کو مسجد ہی میں سوتے ہیں، سوال یہ ہے کہ اگر ہمارے کسی ساتھی کو مسجد میں سوتے ہوئے احتلام ہوجائے، تو وہ اس صورت میں کیا کرے؟
جواب: اگر کسی شخص کو مسجد میں احتلام ہوجائے، تو اس کے لئے بہتر یہ ہے کہ تیمم کرکے فورا مسجد سے باہر نکل جائے، اور جاکر غسل کا انتظام کرے اور اگر تیمم کئے بغیر ہی تیزی سے مسجد سے باہر نکلنا چاہے، تو اس کی بھی گنجائش ہے، اور اگر کسی خطرے کی وجہ سے مسجد میں ٹھہرنا ناگزیر ہو، تو اس صورت میں مسجد میں تیمم کرکے ٹھہرنا واجب ہے، بغیر تیمم کیے ٹھہرنے سے گنہگار ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (ص: 144، ط: دار الکتب العلمیۃ)
ولو أجنب فيه تيمم وخرج من ساعته إن لم يقدر على استعمال الماء وكذا لو دخله وهو جنب ناسيا ثم ذكر وإن خرج مسرعا من غير تيمم جاز وإن لم يقدر على الخروج تيمم ولبث فيه ولا يجوز لبثه بدونه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی