عنوان: جس مریض کو مسلسل پیشاب آتا ہو، ایسے مریض کی نماز کا شرعی حکم(6084-No)

سوال: مفتی صا حب ! ایک معذورعورت و یل چیئر پر ہے اور اس کو پیشاب کی بیماری بھی ہے، شوہر بھی اس کا فوت ہوگیا ہے، بیٹا بہت چھوٹا ہے، دو بیٹیاں تھوڑی بڑی ہیں، مطلب اس کو صحیح سنبھالنے والا کوئی خاص نہیں ہے، اس کو پیشاب کی بیماری کی وجہ سے نماز پڑھنے میں دشواری ہے، تو کسی قاری صاحب نے ان سے کہا ہے کہ آپ روزے ر کھ لیا کریں، یہ آپ کی نمازوں کا کفارہ ہو جائے گا۔
جبکہ ہم نے سنا ہے کہ جو نمازیں عذر کی وجہ سے چھوٹ جائیں اور پھر نہ پڑھ سکیں، اس کے کفارے کے طور پر پیسے دئیے جاتے ہیں، تو کیا صورت مسئولہ میں قاری صاحب کی بات صحیح ہے یا کفارہ دینا ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ اگر پیشاب خارج ہونے کا دورانیہ اس تسلسل کے ساتھ ہو کہ مریض کو نماز کے پورے وقت میں اتنا موقع نہیں مل پاتا، جس میں وہ وضو کرکے فرض نماز بغیر عذر کے ادا کرسکے، تو ایسا مریض معذور کے حکم میں داخل ہے، اور معذور شخص کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ ہر فرض نماز کے وقت کیلئے نیا وضو کرے، اور اس وضو سے فرض، سنن اور نوافل، جتنے چاہے ادا کرے، اس دوران پیشاب کے نکلنے سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا، اور جب اس نماز کا وقت نکل جائے ، تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا، اور دوسرے وقت کے نماز کے لئے نیا وضو کرنا لازم ہوگا۔
لہذا صورت مسئولہ میں عورت پر نماز فرض ہے، فدیہ دینے سے نماز ساقط نہیں ہوگی۔
اگر یہ مریضہ زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہیں ہے، تو ایسی صورت میں وہیل چئیر پر بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھ سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (90/1، ط: دار الکتب العلمیة)
(وأما) السنة فما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال عام حجة الوداع: «اعبدوا ربكم، وصلوا خمسكم، وصوموا شهركم، وحجوا بيت ربكم، وأدوا زكاة أموالكم طيبة بها أنفسكم، تدخلوا جنة ربكم» .
وروي عن عبادة بن الصامت - رضي الله عنه - عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال «إن الله تعالى فرض على عباده المؤمنين في كل يوم وليلة خمس صلوات» وعن عبادة أيضا أنه - رضي الله عنه - قال: سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول: «خمس صلوات كتبهن الله تعالى على العباد فمن أتى بهن ولم يضيع من حقهن شيئا استخفافا بحقهن؛ فإن له عند الله عهدا أن يدخله الجنة، ومن لم يأت بهن؛ فليس له عند الله عهد، إن شاء عذبه؛ وإن شاء أدخله الجنة» ، وعليه إجماع الأمة؛ فإن الأمة أجمعت على فرضية هذه الصلوات.

الھندیة: (41/1، ط: دار الفکر)
المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق۔
ويبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضة بالحدث السابق. هكذا في الهداية وهو الصحيح.

بدائع الصنائع: (27/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
(وأما) أصحاب الأعذار كالمستحاضة، وصاحب الجرح السائل، والمبطون ومن به سلس البول، ومن به رعاف دائم أو ريح، ونحو ذلك ممن لا يمضي عليه وقت صلاة إلا، ويوجد ما ابتلي به من الحدث فيه فخروج النجس من هؤلاء لا يكون حدثا في الحال ما دام وقت الصلاة قائما، حتى أن المستحاضة لو توضأت في أول الوقت فلها أن تصلي ما شاءت من الفرائض، والنوافل ما لم يخرج الوقت، وإن دام السيلان.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 571 Dec 10, 2020
jis mareez ko musalsal pishab aata ho,aise mareez ki namaz ka shar'ee hukum, The Shariah order of prayer for a patient who has / is the patient of constant urination

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.