عنوان: فراڈ کے ذریعے حاصل کی گئی رقم کو کاروبار میں شامل کرنا اور ایسی رقم اصل مالک تک پہچانے سے پہلے فوت ہونے کی صورت میں کیا حکم(6091-No)

سوال: ایک آدمی کاروبار میں فراڈ کرکے رقم حاصل کرتا ہے، پھر اپنی کچھ حلال رقم ملا کر اپنا کاروبار کرتا ہے، کیا اسکی آمدن حلال ہے؟ اس کے بعد وہ ادائيگی کی سکت نہی رکھتا اور غریب ہو جاتا ہے، تو کیا وہ قیامت والے دن عذاب کا مستحق ہوگا؟ شکریہ

جواب: 1)... ناحق طریقے سے کسی کا مال لینا٬ سخت ناجائز اور حرام ہے٬ اگر حاصل کرلیا ہو تو اصل مالک کو واپس کرنا شرعاً ضروری ہے٬ اور اگر مالک معلوم نہ ہو٬ تو بلا نیت ثواب صدقہ کرنا لازم ہے. حرام رقم کو اپنے کاروبار میں شامل کرنا جائز نہیں٬ تاہم اس کی وجہ سے جائز کاروبار سے حاصل ہونے والا نفع حرام نہیں ہوگا٬ البتہ اس کے اندر کراہت آتی ہے٬ اس لئے جلد ہی اس رقم سے جان چھڑا لینی چاہیے.
2)... اگر کوئی شخص ایسی رقم کو اصل مالک تک لوٹانے یا صدقہ کرنے کی قدرت نہ رکھتا ہو٬ یا اس سے پہلے وہ فوت ہوجائے٬ تو چونکہ یہ حقوق العباد (بندوں کے حقوق) کا معاملہ ہے٬ جس کا اصول یہ ہے کہ جب تک اصل مالک اپنا حق معاف نہ کرے٬ تو معاف نہیں ہوتا.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الاية: 188)
"وَلَا تَأْکُلُوْا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ"۔۔۔۔الخ

مشکاۃ المصابیح: (باب الغصب و العاریة، الفصل الثاني)
"عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا! ألا لا یحل مال امرء إلا بطیب نفس منہ"

رد المحتار: (145/4، ط: دار الفکر)
"(قولہ الحرام ینتقل) ای تنتقل حرمتہ وان تداولتہ الایدی وتبدلت الاملاک، قولہ: ولا للمشتری منہ فیکون بشرائہ منہ مسیئا لانہ ملکہ بکسب خبیث وفی شرائہ تقریر للخبث ویؤمر بما کان یؤمر بہ البائع من ردہ علی الحربی"

معارف السنن: (باب ما جاء لا تقبل صلاۃ بغیر طھور، 34/1)
"قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقہائنا کالہدایۃ وغیرہا: أن من ملک بملک خبیث، ولم یمکنہ الرد إلی المالک، فسبیلہ التصدقُ علی الفقراء … قال: إن المتصدق بمثلہ ینبغي أن ینوي بہ فراغ ذمتہ، ولا یرجو بہ المثوبۃ"

الفقہ الإسلامي و أدلته: (وہل الحج أفضل من الجھاد، 12/3، ط: حقانیة)
"قال القاضي عیاض: أجمع أہل السنۃ أن الکبائر لا یکفرہا إلا التوبۃ، ولا قائل بسقوط الدین، ولو حقا للّٰہ تعالیٰ: کدین الصلاۃ والزکاۃ، فالحج یغفر الذنوب ویزیل الخطایا، إلا حقوق الآدمیین، فإنہا تتعلق بالذمۃ، حتی یجمع اللّٰہ أصحاب الحقوق لیأخذ کل حقہ"

و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 761 Dec 11, 2020
fraud kay zariye haasil ki gayi raqam ko karoobar mai shamil karna or esi raqam asal maalik tak puhchanay say pehle fout honay ki soorat mai kia hukum, What is the ruling if money obtained by fraud invested into the business and in case of death before such money is recognized to the original owner.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.