سوال:
سوال یہ ہے کہ اگر جماعت کھڑی ہو، اور وضو کی سنتیں ادا کرنے کی صورت میں جماعت فوت ہوجانے کا خوف ہو، تو کیا وضو کے فرائض پر اکتفا کر سکتے ہیں یا مکمل وضو کرنا ضروری ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جماعت سے نماز پڑھنا سنتِ مؤکدہ قریب بواجب ہے، اور اسلام کے شعائر میں داخل ہے، اور مکمل نماز وہی ہے، جو جماعت کے ساتھ ادا کی جائے، لہذا اگر کبھی وضو کی سنتیں ادا کرنے کی صورت میں جماعت کی نماز فوت ہوجانے کا خوف ہو، تو وضو کے فرائض پر اکتفا کرنے کی گنجائش ہے، البتہ اس کو معمول ہرگز نہیں بنانا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (457/1، ط: دار الفکر)
وھوأن صلاة الجماعة واجبة على الراجح في المذهب أو سنة مؤكدة في حكم الواجب
كما في البحر..... الخ
و فیہ ایضاً: (15/2، ط: دار الفکر)
أنه ليس له ترك الجماعة لأنها من الشعائر.
و فیہ ایضاً: (56/2، ط: دار الفکر)
لكون الجماعة أكمل لأنها تفضل الفرد منفردا بسبع وعشرين ضعفا لاتبلغ ركعتا الفجر ضعفا واحا منها۔۔۔۔والوعيد على الترك للجماعة الزم منه على ركعتي الفجر.
فتح القدیر: (493/1، ط: رشیدیۃ)
والحاصل أنه اذا لم يمكن الجمع بين الفضيلتين ارتكب الأرجح وفضيلة الفرض بجماعة أعظم من فضيلۃ ركعتي الفجر
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی