سوال:
مفتی صاحب ! ایک شادی شدہ شخص اپنی بیوی، بچوں اور تمام رشتہ داروں سے قطع تعلقی کر کے کسی بیوہ عورت سے شادی کرنا چا رہا ہے، ایسے شخص کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ شریعت مطہرہ نے مردوں کو ایک وقت میں چار بیویاں رکھنے کی اجازت دی ہے، لیکن یہ اجازت قلبی محبت کے علاوہ تمام بیویوں میں دیگر حقوق میں عدل وانصاف اور مساوات وبرابری کرنے کے ساتھ مشروط ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں کسی شخص کا دوسری شادی کرنے کی وجہ سے پہلی بیوی اور اپنے رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنا ناجائز اور حرام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء: الآیة: 3)
وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَى أَلَّا تَعُولُواo
تفسیر القرطبی: (20/5، ط : دار الکتب العلمیة)
(فإن خفتم ألا تعدلوا فواحدة) قال الضحاك وغيره: في الميل والمحبة والجماع والعشرة والقسم بين الزوجات الأربع والثلاث والاثنين، (فواحدة). فمنع من الزيادة التي تؤدي إلى ترك العدل في القسم وحسن العشرة. وذلك دليل على وجوب ذلك، والله أعلم.
الھندیة: (340/1، ط : دار الفکر)
ومما يجب على الأزواج للنساء العدل والتسوية بينهن فيما يملكه والبيتوتة عندها للصحبة والمؤانسة لا فيما لا يملك وهو الحب والجماع كذا في فتاوى قاضي خان.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی