سوال:
مفتی صاحب! ختمِ نبوت کا کیا مطلب ہے؟
جواب: ختمِ نبوت کا مفہوم یہ ہے کہ انسانیت کی رشد و ہدایت کے لیےنبوت و رسالت کا جو سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع کیا گیا تھا ، وہ مقدس سلسلہ نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ پر مکمل و اختتام پذیر کردیا گیا ہے۔ آنحضرت ﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے ہوئے آخری نبی اور رسول ہیں، آپ ﷺ کے بعد کوئی شخص عہدہ نبوت پر فائز نہیں ہوسکتا، اسی طرح آپﷺ کا لایا ہوا دین قیامت تک آنے والے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے نازل کیا گیا ہے، لہذا آپ ﷺ کے بعد کسی پر وحی نہیں آسکتی ہے اور نہ ہی کوئی ایسا الہام ہو سکتا ہے جو دین میں حجت ہو، اسلا م کا یہی عقیدہ "ختم نبوت" کہلاتا ہے، پس اگر کوئی شخص آپ ﷺ کے بعد کسی بھی قسم کی نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے گا تو ایسا شخص کذّاب اور دائرہ اسلام سے خارج ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الاحزاب: الآیۃ: 40)
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًاo
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 3455)
وعن أَبي هريرةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قالَ رَسُول اللَّه ﷺ: كَانَت بَنُو إسرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الأَنْبياءُ، كُلَّما هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبيٌّ، وَإنَّهُ لا نَبِيَّ بَعدي، وسَيَكُونُ بَعدي خُلَفَاءُ فَيَكثُرُونَ۔
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 2272)
إنَّ الرسالةَ و النُّبوَّةَ قد انقطعتْ ، فلا رسولَ بعدي و لا نبيَّ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی