سوال:
مفتی صاحب ! کیا ایسا ضعیف شخص کو کرسی پر نماز پڑھتا ہے، اپنی زندگی میں فوت شدہ نماز و روزے کا فدیہ ادا کر سکتا ہے؟
اگر زندگی میں بعض نماز و روزے انجانے میں ادا نہ کیے ہوں، تو اس کا اندازاہ کیسے لگایا جا سکتا ہے؟ نیز فدیہ کی مقدار بھی بتادیں.
جواب:
1)۔ نماز کا فدیہ زندگی میں ادا نہیں کیا جا سکتا، بلکہ جب تک کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی استطاعت ہو تو کھڑے ہو کر نماز پڑھے، ورنہ بیٹھ کر، اور اگر بیٹھ کر پڑھنے کی استطاعت بھی نہ ہو تو لیٹ کر، اور لیٹ کر بھی نہ پڑھ سکتا ہو تو ہاتھ کے اشارے سے نماز پڑھنا ضروری ہے، اور اگر اس کی استطاعت بھی نہیں ہے تو نماز معاف ہے، اور استطاعت کے دوران جتنی نمازیں رہ جائیں، مرنے سے پہلے ان کے متعلق وصیت کر جائیں ، تاکہ ورثاء ان کا فدیہ ادا کردیں۔
2)۔ روزے کا فدیہ زندگی میں ادا کرنے کی اجازت ہے، مگر یہ حکم اس شخص کے لیے ہے، جو اتنا بوڑھا ہو چکا ہو، یا ایسا بیمار ہو کہ وہ روزہ نہ رکھ سکتا ہو اور مستقبل میں اس کے صحت یاب ہونے کی کوئی امید نہ ہو تو ایسا شخص اپنے روزوں کے بدلے فدیہ دے سکتا ہے، فدیہ ادا کرنے کے بعد اگر وہ کسی وقت روزہ رکھنے پر قادر ہو جاتا ہے تو اس کو قضاء کرنا لازم ہے۔
3)۔ ایک روزے کے فدیہ کی مقدار پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے، اور جس قدر روزے رہ گئے ہیں، ان کا حساب لگایا جائے، جو غالب گمان ہو، اسی کے حساب سے فی روزے کے بدلے ایک فدیہ ادا کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (365/2، ط: دار الفکر)
وھو ای الصاع المعتبر مایسع الفاً واربعین درھما(۱۰۴۰) من ماش او عدس۔ قولہ وھو ای الصاع الخ۔ اعلم ان الصاع اربعۃ امداد والمد رطلان والرطل نصف من والمن بالدراھم مائتان وستون (۲۶۰) درھما وبالاستار اربعون (۴۰) والاستار بکسر الھمزۃ بالدراھم ستۃ ونصف وبالمثاقیل قیل اربعۃ ونصف۔۔۔فالمد والمن سواء کل منھماربع صاع مائۃ وثلاثون درھما (۱۳۰)۔
و فیہ ایضاً: (427/2)
(ویفدی) وجوبا ولوفی اول الشھر وبلاتعدد فقیر کالفطرۃ لو مؤسرا۔
(قولہ للشیخ الفانی)ای الذی فنیت قوتہ أواشرف علی الفناء ولذاعرفوہ بانہ الذی کل یوم فی نقص الی ان یموت نھر۔ومثلہ مافی القھستانی عن الکرمانی: المریض اذاتحقق الیأس من الصحۃ فعلیہ الفدیۃ لکل یوم من المرض۔۔۔(قولہ العاجزعن الصوم)ای عجزا مستمرا کما یأتی۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی