سوال:
مجھے آپ سے تیمم کے بارے میں پوچھنا ہے، مجھے ایک مہینے سے زیادہ ہوچکا ہے، لیکن میرا بلغم اور کھانسی صحیح نہیں ہورہی، کبھی کبھی اس وجہ سے سینے پر بہت دباو محسوس ہوتا ہے اور سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے، ایکسرے بھی کروالیا ہے، وہ الحمدللہ صحیح ہے اور بخار بھی نہیں ہے، لیکن طبیعت صحیح نہیں ہورہی، سانس اکھڑنے والی کیفیت سے بہت تکلیف ہوتی ہے، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بار بار وضو کرنے سے مجھے ٹھنڈ بیٹھ رہی ہے، اس لئے میری طبیعت ٹھیک نہیں ہورہی، کیونکہ اس مسئلہ کی وجہ سے مجھے ہر نماز کے وقت وضو کرنا پڑتا ہے، شرعی معذوری کی وجہ سے میں ایک وضو سے دو وقت کی نماز نہیں پڑھ سکتی تو کیا میرے لئے تیمم کرنا جائز ہے اور میں کب تک تیمم کرسکتی ہوں؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر پانی استعمال کرنے کی صورت میں بیمار ی بڑھ جانے یا دیر سے ٹھیک ہونے کا یقین یا ظن غالب ہو تو آپ تیمم کرکے نمازپڑھ سکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (233/1، ط: دار الفکر)
( أو لمرض ) يشتد أو يمتد بغلبة ظن أو قول حاذق مسلم۔
الھندیة: (28/1، ط: دار الفکر)
ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم ۔۔۔۔۔ويعرف ذلك الخوف إما بغلبة الظن عن أمارة أو تجربة أو إخبار طبيب حاذق مسلم غير ظاهر الفسق. كذا في شرح منية المصلي لإبراهيم الحلبي.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی