عنوان: "اگر لوگ تنہا سفر کرنے کے نقصانات کو اس طرح جانتے جیسا کہ میں جانتا ہوں" حدیث کی تخریج اور تشریح (6222-No)

سوال: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کی ان خرابیوں کا علم ہو جائے، جو مجھے معلوم ہیں تو کوئی سوار تنہا ایک رات بھی سفر نہ کرے۔ (صحیح بخاری، 2998) کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب: جی ہاں! یہ روایت بخاری شریف میں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ، مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ»
(كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ، بَابُ السَّيْرِ وَحْدَهُ، حدیث نمبر: ٢٨٩٨)
ترجمہ :
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگ تنہا سفر کرنے کے نقصانات کو اس طرح جانتے جیسا کہ میں جانتا ہوں، تو کوئی مسافر رات میں تنہا سفر نہ کرتا۔

تشریح :
واضح رہے کہ نقصانات سے " دینی اور دنیاوی نقصانات " مراد ہیں، چنانچہ دینی نقصان تو یہ ہے کہ تنہائی کی وجہ سے نماز کی جماعت میسر نہیں ہوتی اور دنیوی نقصان یہ ہے کہ کوئی غم خوار ومددگار نہیں ہوتا کہ اگر کوئی ضرورت یا کوئی حادثہ پیش آئے تو اس سے مدد مل سکے ۔ " سوار " اور " رات" کی قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ سوار کو پیادہ کی بہ نسبت زیادہ خطرہ رہتا ہے خصوصًا رات میں ۔
اور یہ بھی واضح رہے کہ ضرورت کے وقت یا کسی مصلحت کی خاطر (جیسے جاسوسی وغیرہ )
کے لئے اکیلے سفر کرنا جائز ہے اور حدیث شریف میں ممانعت عام حالات کے اعتبار سے ہے۔
اسی طرح اگر راستہ پر امن ہو، کوئی ڈر و خوف نہ ہو اور اکیلے سفر کی ضرورت پیش آجائے تو اکیلے سفر کرنا جائز ہے، لیکن اگر راستہ پر امن نہ ہو اور کوئی ڈر و خوف ہو تو اکیلے سفر سے اجتناب کرنا چاہیے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس حدیث شریف میں اکیلے سفر کی ممانعت کا تعلق آداب اور مستحبات کے ساتھ ہے، جواز اور عدم جواز کے ساتھ نہیں ہے۔ یعنی سفر کے آداب میں سے ہے کہ آدمی تنہا سفر نہ کرے، کیونکہ اس میں وحشت ہوتی ہے اور اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ پیش آجائے تو اگر آدمی کے ساتھ سفر میں ساتھی ہوگا، تو اس سے مدد مل سکے گی۔
چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر شفیق ہیں اور ہر چیز میں اپنی امت کی راحت کا خیال رکھتے ہیں، اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہا سفر کرنے کو منع فرمایا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شرح صحيح البخارى لابن بطال: (155/5، ط: مكتبة الرشد)
قال المهلب: نهيه عن الوحدة فى سير الليل إنما هو إشفاق على الواحد من الشياطين؛ لأنه وقت انتشارهم وأذاهم للبشر بالتمثل لهم وما يفزعهم ويدخل فى قلوبهم الوساوس؛ ولذلك أمر الناس أن يحبسوا صبيانهم عند حدقة الليل، وأما قصة الزبير فإنما هى ليعرف أمر العدو، والواحد الثابت فى ذلك أخفى على العدو وأقرب إلى التجسس بالاختفاء والقرب منهم مع ما علم الله من نيته والتأييد عليها، فبعثه (صلى الله عليه وسلم) واثقا بالله، ومع أن الوحدة ليست محرمة، وإنما هى مكروهة؛ فمن أخذ بالأفضل من الصحبة فهو أولى، ومن أخذ بالوحدة فلم يأت حراما.

عمدة القاري شرح صحيح البخاري: (247/14، ط: دار إحياء التراث العربي)
قال المهلب: نهيه صلى الله عليه وسلم عن الوحدة في سير الليل إنما هو إشفاق على الواحد من الشياطين، لأنه وقت انتشارهم، وإذا هم بالتمثل لهم وما يفزعهم ويدخل في قلوبهم الوساوس، ولذلك أمر الناس أن يحبسوا صبيانهم عند فحمة الليل، ومع هذا إن الوحدة ليست بمحرمة، وإنما هي مكروهة، فمن أخذ بالأفضل من الصحبة فهو أولى، ومن أخذ بالوحدة فلم يأت حراما.

إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري: (138/5، ط: المطبعة الكبرى الأميرية) 
ويؤخذ من حديث جابر جواز السفر منفردا للضرورة والمصلحة التي لا تنتظم إلا بالانفراد كإرسال الجاسوس والطليعة والكراهة لما عدا ذلك، ويحتمل أن تكون حالة الجواز مقيدة بالحاجة عند الأمن وحالة المنع مقيدة بالخوف حيث لا ضرورة.

کشف الباری: (238/6، ط: جامعة فاروقية)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3033 Dec 19, 2020
tanha safar karne say mutalliq riwayat ki takhreej or tashreeh , Confirmation of Hadith, Hadees, Narration regarding / related to traveling alone

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.