سوال:
مفتی صاحب ! کیا عورتیں حالتِ حیض و نفاس میں "مناجات مقبول" پڑھ سکتی ہیں؟
جواب: مولانا اشرف تھانوی صاحب کی تالیف "مناجات مقبول" کے شروع میں قرآن پاک کی دعائیہ معنی پر مشتمل چند آیات کو ذکر کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ اس کتاب میں مختلف دعاؤں کو جمع کیا گیاہے۔
چونکہ حیض و نفاس کی حالت میں دعائیں پڑھنا، اسی طرح قرآن کریم کی وہ آیات بطورِ دعا پڑھنا جن میں دعا کامعنی پایا جاتا ہے، جائز ہے، لہذا حیض و نفاس کی حالت میں "مناجات مقبول" پڑھنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (293/1، ط: دار الفکر)
" فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئاً من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به، كما قدمناه عن العيون لأبي الليث، وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية".
تبیین الحقائق: (164/1- 165)
وفي روایۃ الکرخي وفي روایۃ الطحاوي یباح لہما قراءتہ ما دون الآیۃ، ہٰذا إذا قرأہ علی قصد التلاوۃ، وأما إذا قرأہ علی قصد الذکر والثناء۔ قال الکاکي رحمہ اللّٰہ تعالیٰ: لو قرأ الجنبي الفاتحۃ علی سبیل الدعاء لابأس بہ، وکذا شیئا من الآیات أي التي فیہا معنی الدعاء في ظاہر الروایۃ، وعلیہ الفتوی۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی