سوال:
مفتی صاحب! اگر کسی عورت کا انتقال ہوجائے اور اس پر حج فرض تھا اور اس نے مرنے سے پہلے حج بدل کروانے کی وصیت کی ہو، تو کیا اس کی طرف سے حج بدل دوسری عورت کرے گی؟
جواب: ایک عورت کی طرف سے دوسری عورت حج بدل کرسکتی ہے، بشرطیکہ اپنے شوہر یا محرم کے ساتھ جائے، لیکن عورت کی طرف سے عورت کا حج بدل کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ افضل یہ ہے کہ عورت کے بجائے کسی مرد کو حج بدل کے لئے بھیجا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (465/2، ط: دار الفکر)
أن وجود الزوج أو المحرم شرط وجوب أم شرط وجوب أداء والذي اختاره في الفتح أنه مع الصحة وأمن الطريق شرط وجوب الأداء فيجب الإيصاء إن منع المرض، وخوف الطريق أو لم يوجد زوج، ولا محرم
الھندیة: (257/1، ط: دار الفکر)
وفي الكرماني الأفضل أن يكون عالما بطريق الحج وأفعاله، ويكون حرا عاقلا بالغا، كذا في غاية السروجي شرح الهداية
ولو أحج عنه امرأة أو عبدا أو أمة بإذن السيد جاز ويكره هكذا في محيط السرخسي
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی