سوال:
ایک شخص ہسپتال میں ملازم ہے اور کام کے دوران اس کے کپڑوں پر خون یا پیشاب کی چھینٹیں لگتی رہتی ہیں تو کیا وہ ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ہسپتال میں ملازمت کرنے والے ملازمین کو چاہیے کہ وہ نماز کے لیے الگ سے ایک پاک لباس رکھیں، تاکہ وہ بلا شک و شبہ پاکی کی حالت میں نماز ادا کرسکیں، لیکن اگر کبھی ملازمت کے ان کپڑوں میں نماز پڑھنے کی نوبت آجائے جن پر خون یا پیشاب کے قطریں لگتے ہوں تو ان کپڑوں نماز پڑھنے کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر ملازم کے کپڑوں پر لگے ہوئے خون یا پیشاب کے قطروں کی مقدار ایک درہم (یعنی ہتھیلی کے گہراؤ) کے برابر یا اس سے کم ہو تو اس صورت میں ان کپڑوں میں ناپاکی کا علم ہوتے ہوئے پڑھی گئی نماز کراہت کے ساتھ ہوجائے گی، البتہ اگر خون یا پیشاب کے قطروں کی مقدار ایک درہم سے زیادہ ہو تو ان کپڑوں میں نماز نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (402/1، ط: سعید)
هي ستة (طهارة بدنه) ای جسده...(من حدث) بنوعيه...وخبث مانع كذلك (وثوبه )
الفتاوی التاتارخانیة: (416/1، ط: ادارۃ القرآن)
ومن جملتها طهارة ما يستر به عورته اذا كان مقيما وثوب آخر او ليس له ثوب آخر، واذا كان مسافر وله ثوب آخر لا يجوز صلاته مع الثوب النجس اذا كانت النجاسة اكثر من قدر الدرهم
البحر الرائق: (266/2، ط: سعید)
واما طهارة ثوبه فلقوله تعالى: وثيابك فطهر فان الأظهر أن المراد ثيابك الملبوسة وأن معناه طهرها من النجاسة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی